رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
فصلِ اوّل 119۔وَعَنْ صُھَیْبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَجَبًا لِّاَمْرِالْمُؤْمِنِ اِنَّ اَمْرَہٗ کُلَّہٗ لَہٗ خَیْرٌ وَّلَیْسَ ذٰلِکَ لِاَحَدٍ اِلَّا لِلْمُؤْمِنِ اِنْ اَصَابَتْہُ سَرَّاءُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہٗ وَاِنْ اَصَابَتْہُ ضَرَّاءُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًالَّہٗ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ ؎ ترجمہ:حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن کی شان عجیب ہے اس کے تمام کام اس کے لیے خیرہیں اور یہ شان صرف مومن کے ساتھ مخصوص ہے کہ اگر اس کو خوشی حاصل ہو ( یعنی فراخیٔ رزق ، خوشحالی چین اور توفیقِ طاعت وغیرہ نعمتیں ) شکر کرتا ہے ، پس یہ شکر اس کے لیے خیر ہے، اور اگر کوئی مصیبت پہنچے ( یعنی فقر ،مرض اور رنج ) صبر کرتا ہے پس یہ صبر بھی اس کے لیے خیر ہے۔ تشریح:مقامِ صبر وشکر دونوں بلند مرتبہ ہیں اور دونوں پر ثواب مرتب ہوتا ہے لیکن مومن کامل جو نہیں ہوتا اس کو جب خوشی اور دولت ملتی ہے تو تکبر اور خلافِ شرع باتیں کرنے لگتا ہے اور اگر ضرر پہنچتا ہے تو رونا چلّانا اورناشکری اور شکایت واعتراض اللہ پر کرتا ہے اورمومن کامل دونوں حالتوں میں اَلْحَمْدُ لِلہِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ کہتا ہے۔ 120۔وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیْرٌ وَاَحَبُّ اِلَی اللہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ وَفِیْ کُلٍّ خَیْرٌ اِحْرِصْ عَلٰی مَایَنْفَعُکَ وَاسْتَعِنْ بِاللہِ وَلَا تَعْجِزْ وَاِنْ اَصَابَکَ شَیْءٌ فَلَا تَقُلْ لَّوْ اَنِّیْ فَعَلْتُ کَانَ کَذَا وَکَذَا وَلٰکِنْ قُلْ قَدَّرَ اللہُ وَمَاشَاءَ فَعَلَ فَاِنَّ لَوْتَفْتَحُ عَمَلَ الشَّیْطٰنِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ؎ ------------------------------