رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
مکروہ فعل کرنے لگے اور نہ ان کے جانے سے اتنا غم کرتا ہے کہ آخرت سے غافل ہوجاوے یا حق تعالیٰ کی طرف سے شکایت پیدا ہو۔ اسی طرح اپنی خواہشاتِ نفسانیہ سے منہ پھیرتا ہے اور دل میں اس کے کوئی مطلوب اور محبوب اور مقصود سوائےحق تعالیٰ شانہٗ کے نہ ہو اور موت کے سبب تو مجبوراً گناہ نہیں کرسکتا۔ لیکن زندگی میں اختیار ہوتے ہوئے گناہ کو ترک کرتا ہے صبر اور مجاہدہ سے پس ایسا شخص گویا کہ مُردوں کے مشابہ ہے تارکِ دنیا ہونے میں۔ اور یہی شرح ہے مُوْتُوْا قَبْلَ اَنْ تَمُوْتُوْا کی ۔ ترجمہ: موت اختیار کرو قبل اس کے کہ موت آجاوے۔ پس اختیاری موت کا مفہوم یہی ہے جس کی تشریح اوپر ہوئی یعنی اپنے ارادے اور اختیار کو حق تعالیٰ کی مرضی کے تابع کردینا۔فصلِ دوم 100۔ عَنْ عَبْدِ اللہِ ابْنِ عَمْرٍوقَالَ مَرَّبِنَا رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَنَا وَاُمِّیْ نُطَیِّنُ شَیْئًا فَقَالَ مَاھٰذَا یَاعَبْدَ اللہِ قُلْتُ شَیْءٌ نُّصْلِحُہٗ قَالَ الْاَمْرُاَسْرَعُ مِنْ ذٰلِکَ؎ ترجمہ:حضرت عبد اللہ ابنِ عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے اس حال میں کہ میں اور میری ماں مٹی سے کچھ مرمت یا درستی کررہے تھے ( یعنی دیوار یا چھت کی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:اے عبد اللہ ! یہ کیا ہے ؟ یعنی یہ کیا کررہے ہو؟ میں نے عرض کیا: ایک چیز ہے یعنی دیوار جس کو ہم درست کررہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت اس سے بھی جلد آنے والی ہے۔ تشریح: گھر کے خراب ہونے سے موت زیادہ قریب تر ہے پس اصلاحِ عمل زیادہ ------------------------------