رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
میں نعمت نہیں، اس کو نعمت سمجھنا غلط ہے ۔ ؎ 41- وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ اَوَّلَ مَایُسْئَلُ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنَ النَّعِیْمِ اَنْ یُّقَالَ لَہٗ اَلَمْ نُصِحَّ لَکَ جِسْمَکَ وَنُرْوِیْکَ مِنَ الْمَاءِ الْبَارِدِ- رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ ؎ ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن بندے سے نعمتوں کے متعلق جو پہلا سوال کیا جائے گا وہ یہ ہوگا کیا ہم نے تجھ کو صحت عطا نہیں کی اور ٹھنڈے پانی سے تجھ کو سیراب نہیں کیا۔ تشریح:صحت اور ٹھنڈا پانی بڑی نعمت ہے۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب رحمۃا للہ علیہ نے فرمایا:میاں اشرف علی! پانی جب پیا کرو ٹھنڈا پیا کرو کہ ہربُنِ مُو سے شکر نکلتا ہے۔ ایک بادشاہ جنگل میں پیاسا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک فرشتہ یا بزرگ بھیجا،انہوں نے کہا:ایک پیالہ پانی دوں گا کیا انعام دو گے؟ بادشاہ نے کہا:آدھی سلطنت دوں گا، ایک پیالہ پانی پینے کے بعد پھر اس کا پیشاب رک گیا۔ اس نے کہا: میں علاج کروں گا کیا دو گے بادشاہ نے کہا: بقیہ آدھی سلطنت دوں گا۔ پھر جب علاج کردیا تو کہا کہ لے اپنا ملک اور اپنی سلطنت کی قیمت پہچان لے اور اب غرور نہ کرنا۔ ( مظاہر حق میں یہ حکایت لکھی ہے)؎ 42- وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزُوْلُ قَدَمَا ابْنِ اٰدَمَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ مِنْ عِنْدِ رَبِّہٖ حَتّٰی یُسْئَلَ عَنْ خَمْسٍ عَنْ عُمْرِہٖ فِیْما اَفْنَاہُ وَعَنْ شَبَابِہٖ فِیْمَا اَبْلَاہُ وَعَنْ مَّالِہٖ مِنْ اَیْنَ اکْتَسَبَہٗ وَفِیْمَا اَنْفَقَہٗ وَمَاذَا عَمِلَ فِیْمَاعَلِمَ- رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ؎ ------------------------------