رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: تم میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مکرم وہ ہے جو تم سب سے زیادہ متقی ہے۔ 44- وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا زَھِدَ عَبْدٌ فِی الدُّنْیَا اِلَّا اَنْبَتَ اللہُ الْحِکْمَۃَ فِیْ قَلْبِہٖ وَاَنْطَقَ لَھَا لِسَانَہٗ وَبَصَّرَہٗ عَیْبَ الدُّنْیَا وَدَاءَھَا وَدَوَاءَھَا وَاَخْرَجَہٗ مِنْھَا سَالِمًا اِلٰی دَارِ السَّلَامِ- رَوَاہُ الْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَانِ ؎ ترجمہحضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس بندے نے دنیا میں زہد اختیار کیا ( یعنی دنیا سے بے رغبتی کی ) اللہ تعالیٰ نے اس کے دل میں حکمت پیدا کی اور حکمت کے ساتھ اس کی زبان کو گویا کیا اور دنیا کے عیوب اور اس کی بیماریاں اور ان بیماریوں کا علاج اس کو دکھایا،اور نکالا اس کو حق تعالیٰ نے دنیا اورآفات سے سالم دارالسلام کی طرف۔ تشریح: مشایخ اور بزرگانِ دین نے اسی حدیث کے پیش نظر فرمایا کہ زہد اللہ تعالیٰ کے راستے کا پہلا قدم ہے۔ جس بندے کو حق تعالیٰ اپنا بنانا چاہتے ہیں اس کے دل کو دنیا سے اُچاٹ یعنی بے رغبت کردیتے ہیں۔ اگر دنیا کی بے ثباتی اور فنائیت اوربے وفائی سمجھ میں آجائے کہ کس طرح بادشاہوں کو بھی چند گز کفن میں لپیٹ کر قبر میں کس بے کسی کی حالت میں لٹادیتے ہیں تو دل دنیا سے کبھی نہ لگے اوراللہ ایسے بندے کو اس بے رغبتی (زہد ) کی بدولت دنیا کے فتنوں سے محفوظ فرماکر جنّت میں داخل کرتا ہے۔ 45-وَعَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ اَخْلَصَ اللہُ قَلْبَہٗ لِلْاِیْمَانِ وَجَعَلَ قَلْبَہٗ سَلِیْمًا وَّلِسَانَہٗ صَادِقًا وَّنَفْسَہٗ مُطْمَئِنَّۃً وَّخَلِیْقَتَہٗ مُسْتَقِیْمَۃً وَّجَعَلَ اُذُنَہٗ مُسْتَمِعَۃً وَّعَیْنَہٗ نَاظِرَۃً فَاَمَّا الْاُذُنُ فَقَمِعٌ وَّاَمَّا الْعَیْنُ فَمُقِرَّۃٌ لِّمَایُوْعِی الْقَلْبُ وَقَدْ اَفْلَحَ مَنْ جَعَلَ قَلْبَہٗ ------------------------------