رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
اور صحت بھی خراب ہوجاتی ہے اس لیے اس پر اُمت کو تنبیہ فرمائی۔ 38- وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمِعَ رَجُلًا یَّتَجَشَّأُ فَقَالَ اَقْصِرْ مِنْ جُشَاءِکَ فَاِنَّ اَطْوَلَ النَّاسِ جُوْعًا یَّوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَطْوَلُھُمْ شِبَعًا فِی الدُّنْیَا۔ رَوَاہُ فِیْ شَرْحِ السُّنَّۃِ وَرَوَی التِّرْمِذِیُّ نَحْوَہٗ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ڈکار لیتے سنا تو فرمایا، اپنی ڈکار کو کوتاہ اور مختصر کر یعنی ڈکار نہ لے اس لیے کہ قیامت کے دن بڑی بھوک رکھنے والا وہ شخص ہوگا جو دنیا میں خوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے۔ تشریح:اس شخص کا نام وہب بن عبد اللہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) تھا اور اس وقت نابالغ تھے۔اس نصیحت کے بعد انہوں نے پیٹ بھر کر کھانا کبھی نہ کھایا حتیٰ کہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔رات کو کھاتے تو صبح کو نہ کھاتے اور صبح کو کھاتے تو رات کو نہ کھاتے۔ ؎ 39- وَعَنْ کَعْبِ بْنِ عِیَاضٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ لِکُلِّ اُمَّۃٍ فِتْنَۃً وَّفِتْنَۃُ اُمَّتِی الْمَالُ- رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ ؎ ترجمہ: حضرت کعب بن عیاض رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ ہر قوم اور ہر اُمت کے لیے ایک فتنہ ہے ( یعنی ہر قوم خدا کی طرف سے کسی چیز کے فتنے میں ڈال کر آزمائی جاتی ہے ) اور میری اُمت کا فتنہ ( یعنی خدا کی آزمایش ) مال ہے۔ تشریح: یعنی اللہ تعالیٰ میری اُمت کو مال اس لیے دیتے ہیں کہ امتحان کریں بندوں کا کہ مال داری میں دین پر قائم رہتے ہیں یا نہیں۔؎ ------------------------------