رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
36- وَعَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مِحْصَنٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ اَصْبَحَ مِنْکُمْ اٰمِنًا فِیْ سِرْبِہٖ مُعَافًی فِیْ جَسَدِہٖ عِنْدَہٗ قُوْتُ یَوْمِہٖ فَکَاَنَّمَا حِیْزَتْ لَہُ الدُّنْیَابِحَذَافِیْرِھَا-رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ غَرِیْبٌ ؎ ترجمہ : حضرت عبید اللہ بن محصن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ اپنی جان کی طرف سے بے خوف ہو، بدن درست ہو یعنی صحت اچھی ہو، ایک دن کھانے کا سامان اس کے پاس ہو تو گویا اس کے لیے دنیا کی نعمتیں جمع کردی گئی ہیں اور ساری دنیا اس کو دے دی گئی ہے۔ تشریح : مطلب یہ ہے کہ مذکورہ نعمتوں کے ہوتے ہوئے خدائے تعالیٰ کا شکر بجالائے اور طاعت میں لگا رہے۔ 37-وَعَنِ الْمِقْدَامِ ابْنِ مَعْدِیْکَرَبَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ مَامَلَأَ اٰدَمِیٌّ وِعَاءً شَرًّامِّنْ بَطْنٍ بِحَسْبِ ابْنِ اٰدَمَ اُکُلَاتٌ یُّقِمْنَ صُلْبَہٗ فَاِنْ کَانَ لَا مُحَالَۃَ فَثُلُثٌ لِطَعَامِہٖ وَثُلُثٌ لِشَرَابِہٖ وَثُلُثٌ لِّنَفَسِہٖ- رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ ؎ ترجمہ:حضرت مقدام ابنِ معدیکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ آدمی نے کوئی برتن پیٹ سے بدترنہیں بھرا ( جب کہ پیٹ کو خوب بھرا جائے اور اس سے دینی ودنیاوی خرابیاں پیدا ہوں) آدمی کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی کمر کو سیدھا رکھیں، اور اگر پیٹ بھرنا ہی ضروری ہو تو چاہیے کہ پیٹ کے تین حصے کرے: ایک حصے میں کھانا دوسرے حصے میں پانی اور تیسرا حصہ سانس ( کی آمدورفت ) کے لیے ۔ تشریح: زیادہ کھانے سے عبادت میں سستی پیدا ہوتی ہے اور گناہ کی خواہش بڑھتی ہے ------------------------------