رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
اشاعتِ دین میں معین ہے۔ ( از ملفوظات حضرت حکیم الاُمت تھانویرحمۃ اللہ علیہ ) 34- عَنْ اَبِیْ ذَرٍّقَالَ قِیْلَ لِرَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَرَاَیْتَ الرَّجُلَ یَعْمَلُ الْعَمَلَ مِنَ الْخَیْرِ وَیَحْمَدُہُ النَّاسُ عَلَیْہِ قَالَ تِلْکَ عَاجِلُ بُشْرَی الْمُؤْمِنِ ؎ ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جو نیک کام کرتا ہے اور اس پر لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں (اور ایک روایت میں ہے کہ لوگ اس کی وجہ سے اس کو دوست رکھتے ہیں)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ مومن کو جلد ملنے والی بشارت ہے۔ 35- وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَرَضَ عَلَیَّ رَبِّیْ لِیَجْعَلَ لِیْ بَطْحَاءَ مَکَّۃَ ذَھَبًا فَقُلْتُ لَا یَا رَبِّ وَلٰکِنْ اَشْبَعُ یَوْمًا وَّاَجُوْعُ یَوْمًا فَاِذَا جُعْتُ تَضَرَّعْتُ اِلَیْکَ وَذَکَرْتُکَ وَاِذَا شَبِعْتُ حَمِدْتُّکَ وَشَکَرْتُکَ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ ؎ ترجمہ:حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: خداوند تعالیٰ نے میرے سامنے اس بات کو پیش کیا کہ وہ میرے لیے مکہ کے سنگ ریزوں کو سونا بنادے میں نے عرض کیا:نہیں اے پروردگار! میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک روز پیٹ بھرکرکھاؤں اور ایک روز بھوکا رہوں،جب میں بھوکا رہوں تو تیری طرف عاجزیوزاری کروں اور تجھ کو یاد کروں اور جب پیٹ بھر کر کھاؤں تو تیری تعریف اور تیرا شکر کروں۔ تشریح:اس حدیث شریف میں اُمت کے لیے فقر اور قناعت کی تعلیم ہے اور یہ حدیث دلیل ہے اس بات پر کہ فقر افضل ہے غنا سے۔؎ ------------------------------