رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
29- وَعَنْ اَبِیْ ھَاشِمِ ابْنِ عُتْبَۃَ قَالَ عَھِدَ اِلَیَّ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّمَا یَکْفِیْکَ مِنْ جَمْعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَّمَرْکَبٌ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَالنَّسَائِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ، وَفِیْ بَعْضِ نُسَخِ الْمَصَابِیْحِ عَنْ اَبِیْ ھَاشِمِ ابْنِ عُتْبَدٍ بِالدَّالِ بَدَلَ التَّاءِ وَھُوَ تَصْحِیْفٌ؎ ترجمہ:حضرت ابو ہاشم بن عتبہرضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ کو وصیت کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمام اموالِ دنیا میں سے تیرے لیے ایک خادم اور خدا کی راہ میں سوار ہونے کے لیے ایک سواری کافی ہے۔اور مصابیح کے بعض نسخوں میں ’’ عتبد ‘‘دال کے ساتھ ہے یہ تصحیف ہے۔ تشریح: اس حدیث پاک میں رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے کس درجہ ہماری دنیا اور آخرت دونوں کے حقوق کی رعایت بیان فرمائی ہے ؎ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا اَبَدًا عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ یعنی خادم اور سواری کی گنجایش اوراجازت دے دی گئی تاکہ جہاد یا حج یا طلبِ علم کے لیے سفر کرنا آسان ہو۔ اور مراد بقدرِ ضرورت پر قناعت کرنے کی تعلیم ہے۔ 30- وَعَنْ عُثْمَانَ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَیْسَ لِابْنِ اٰدَمَ حَقٌّ فِیْ سِوٰی ھٰذِہِ الْخِصَالِ بَیْتٍ یَّسْکُنُہٗ وَثَوْبٍ یُّوَارِیْ بِہٖ عَوْرَتَہٗ وَجِلْفِ الْخُبْزِ وَالْمَاءِ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ ؎ ترجمہ: حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان چیزوں کے سوا آدم کے بیٹے کا کسی چیز پر کوئی حق نہیں ہے:۱) رہنے کے ------------------------------