رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: اگر پانی کشتی کے نیچے رہے تو کشتی کے چلنے کا وہی ذریعہ بھی ہوتا ہے اور اگر پانی کشتی کے اندر داخل ہوجاوے تو اس کو ڈبونے کا بھی وہی ذریعہ بنتا ہے۔ پس دنیا اگر آخرت کی کشتی کے نیچے رہے تو وہی دنیا دین کی مددگار بن جاتی ہے اور اگر دنیا کی محبت دل کے اندر گھس جاوے (یعنی آخرت کی کشتی کے اندر) تو آخرت کو تباہ کردیتی ہے۔ 24-وَعَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لُعِنَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَلُعِنَ عَبْدُ الدِّرْھَمِ ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لعنت کی گئی درہم و دینار کے بندے پر۔ تشریح:درہم اور دینار کے بندے پر لعنت سے مراد یہ ہے کہ بندہ مال وزر دولت سمیٹنے کی خاطر نماز ، روزہ اور جملہ اعمالِ خیر سے غفلت اور حلال وحرام کی پروا نہ کرنے کے سبب حق تعالیٰ کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے ۔ ورنہ اگر تقویٰ کے ساتھ دولت ہو تو کوئی مضایقہ نہیں۔کَمَا ھُوَ فِی الْحَدِیْثِ بِرِوَایَۃِ اَحْمَدَ لَابَأْسَ بِالْغِنٰی لِمَنِ اتَّقَی اللہَ عَزَّ وَجَلَّ مال داری مضر نہیں اس کے لیے جو اللہ تبارک وتعالیٰ سے ڈرتا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جاہل صوفیا جو متقی مال داروں کو بھی دنیا دار سمجھتے ہیں اور ان کو کسبِ معاش سے روکتے ہیں سخت غلطی پر ہیں۔حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ کسبِ دنیا تو کر ہوس کم کر اس پہ تو دین کو مقدم کر 25- وَعَنْ َکعْبِ ابْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاذِئْبَانِ جَائِعَانِ اُرْسِلَا فِیْ غَنَمٍ بِاَفْسَدَلَھَامِنْ حِرْصِ الْمَرْءِ عَلَی الْمَالِ وَالشَّرَفِ لِدِیْنِہٖ - رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَالدَّارَمِیُّ؎ ------------------------------