رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ:حضرت کعب ابنِ مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو بھوکے بھیڑیے جن کو بکریوں میں چھوڑدیا جائے اتنا نقصان نہیں پہنچاتے جتنا کہ انسان کی حرص جاہ ودولت پر دین کو نقصان پہنچاتی ہے۔ تشریح:انسان کو عزت اور مال کی لالچ اللہ تعالیٰ سے غافل کردیتی ہے،اور جس شخص کا بھی دین تباہ ہوا ہے اگر اس کی تحقیق کی جاوے تو یہی دو سبب نکلیں گے، عزازیل کی گمراہی کا سبب عزت کی حرص تھی،حُبِّ جاہ نے سجدۂ آدم علیہ السلام سے اس کو روک دیا اور شیطان ہوگیا، قارون کو اس کے حرصِ مال نے گمراہ کیا۔ ان دونوں بیماریوں کا علاج بزرگانِ دین کی خدمت میں حاضری اور ان سے اپنے حالات کی اطلاع کرکے ان کے ارشادات اور ہدایات پر کچھ مدت تک عمل کرنا ہے،اورجوشخص شریعت کا پابند نہ ہواورسنت کی اتباع نہ کرتا ہو اس کو بزرگ سمجھنا بھی گمراہی اور گناہ ہے۔ 26۔ وَعَنْ خَبَّابٍ عَنْ رَّسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا اَنْفَقَ مُؤْمِنٌ مِّنْ نَّفَقَۃٍ اِلَّا اُجِرَ فِیْھَا اِلَّا نَفَقَتَہٗ فِیْ ھٰذَا التُّرَابِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ؎ ترجمہ: حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ مسلمان جو کچھ ( اپنی زندگی کو قائم رکھنے پر ) خرچ کرتا ہے اس کو اس کا ثواب دیاجا تا ہے مگر اس خرچ پر جو اس مٹی میں کیا جائے۔ ( یعنی بلاضرورت وحاجت مکان بنانے میں کوئی ثواب نہیں ملتا ) تشریح:رہایش کی ضرورت یا کرایہ کی آمدنی کے لیے جو تعمیرکی جاتی ہے سب پر ثواب ملتا ہے البتہ بدون ضرورت محض شان دکھانے اور لوگوں پر فخرجتانے کے لیے جو تعمیر کی جاتی ہے وہ ناجائز ہے،اور مسجد اور دینی مدرسہ کی عمارت بنانا مستحسن اور مستحب ہے۔ ------------------------------