رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
اورجب تم کسی جنازہ کو قبرستان لے جارہے ہو تو یقین کرلینا کہ تم آج اٹھانے والے ہو اور کل تم اٹھائے جاؤ گے۔ نظیر اکبر آبادی کے دو شعر بھی عجیب عبرت ناک ہیں ؎ کئی بار ہم نے یہ دیکھا کہ جن کا معطر بدن تھا مبیَّض کفن تھا جو قبرِ کہن ان کی اُکھڑی تو دیکھا نہ عضوِ بدن تھا نہ تارِ کفن تھا 22-وَعَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَاتَتَّخِذُوا الضَّیْعَۃَ فَتَرْغَبُوْا فِی الدُّنْیَا۔رَوَاہُ التِّرمِذِیُّ وَالْبَیْھَقِیُّ فِیْ شُعَبِ الْاِیْمَان ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ضیعت کو اپنے لیے ضروری ولازم نہ جانو کہ وہ دنیا کی طرف رغبت کا سبب بن جائے۔ تشریح:ضَیْعَتْ بِالْفَتْحِ حِرْفَۃُ الرَّجُلِ وَصَنَاعَتُہٗ(آدمی کا پیشہ اور صناعت) اورباغ وکھیتی اور گاؤں۔مرادجائیداد ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جائیداد خریدنے اور بنانے میں اتنا غلو اور انہماک نہ کرے جس سے آخرت کی طرف سے غفلت اور بےپروائی پیدا ہونے لگے۔( لمعات شرح مشکوٰۃ ) صاحب مظاہر حق نے یہ شعر لکھا ہے؎ ؎ گرت مال وجا ہست و زرع وتجارت چوں دل باخدا یست خلوت نشینی ------------------------------