رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
20-وَعَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَلَا اِنَّ الدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ مَّلْعُوْنٌ مَّا فِیْھَا اِلَّا ذِکْرُ اللہِ وَمَا وَالَاہُ وَعَالِمٌ اَوْ مُتَعَلِّمٌ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ ؎ ترجمہ :حضرت ابوہریر ہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خبردار!دنیا ملعون ہے اور جو چیز دنیا کے اندر ہے وہ بھی ملعون ہے ، مگر ذکرِ الٰہی اور وہ اعمال جن کو اللہ پسند کرتا ہے اور علمِ دین کے عالم اور علم سیکھنے والے۔ تشریح:لعنت کا مفہوم اور معنیٰ اصطلاحِ شرع میں اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دوری کے ہیں۔ پس ’’دنیا ملعون ہے ‘‘ کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دورہے اور دنیا میں جو کچھ ہے وہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہے مگر اللہ تعالیٰ کا ذکر اور جو چیزیں ذکر سے قریب کرنے والی ہیں۔ مثلاً ذکر کرنا انبیاء اور اولیاء اور صلحاء اور اعمالِ صالحہ اور دنیا کی بے ثباتی وغیرہ کا اور بقدرِ ضرورت معاش کے حاصل کرنے میں مصروف ہونا،اسی طرح دین سیکھنے والے اور سکھانے والے بھی مستثنیٰ ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ ذکرِ حق اور مقدماتِ ذکرِ حق مستثنیٰ ہیں۔ ( مرقات:9؍31) 21- وَعَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ کَانَتِ الدُّنْیَا تَعْدِلُ عِنْدَ اللہِ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ مَّاسَقٰی کَافِرًامِّنْھَا شَرْبَۃً۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَالتِرْمِذِیُّ وَ ابْنُ مَاجَۃَ ؎ ترجمہ :حضرت سعد بن سہل رضی اللہعنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے:اگر دنیا اللہ تعالیٰ کی نظر میں مچھر کے پر کے برابر بھی وقعت رکھتی تو وہ اس میں سے کافر کو ایک گھونٹ بھی نہ پلاتا۔ تشریح:چوں کہ دنیا اللہ تعالیٰ کے نزدیک حقیر تھی اس لیے کفار اور فجار کو دنیا خوب ------------------------------