رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا ( اکبر الٰہ آبادی ) 18۔ وَعَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُوْنِ الْاَوْدِیِّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ وَّھُوَ یَعِظُہٗ اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ شَبَابَکَ قَبْلَ ھَرَمِکَ وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سُقْمِکَ وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ وَحَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ- رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ مُرْسَلًا ؎ ترجمہ:حضرت عمرو بن اودی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےایک شخص کو نصیحت فرماتے ہوئے فرمایا:پانچ چیزوں کو پانچ سے پہلے غنیمت شمار کرو:۱) بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۔ ۲) بیماری سے پہلے صحت کو۔ ۳)افلاس سے پہلے خوش حالی کو ۔ ۴)مشاغل سے پہلے فراغت کو۔ ۵) موت سے پہلے زندگی کو۔ ؎ تشریح:غنیمت شمار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ان کو لہو ولعب اور فضول غیر مفید کاموں میں ضایع نہ کیا جاوے یعنی اپنی جوانی ، صحت ، خوش حالی، فراغ اور زندگی کی نعمت کو قبل اس کے کہ بڑھاپا ، بیماری ، افلاس ، مشاغل ، موت ان نعمتوں کو ہم سے چھین لیں، ان لمحات میں اعمالِ صالحہ سے آخرت کا ذخیرہ کرلیا جاوے۔ ظاہر ہے کہ بڑھاپے میں عبادت کو بھی دل چاہے گا تو جوانی جیسی طاقت کہاں سے لائے گا، اسی طرح اگر چہ بیماری میں زیادہ خدا یاد آتا ہے لیکن عبادت کی طاقت نہیں رہتی، دل کی حسرت دل میں رہے گی،اسی طرح افلاس میں دل تو معاش کی فکر میں مبتلا رہے گا، خداکی عبادت کی فرصت کو دل ترسے گا، اسی طرح مشاغل سے پہلے فراغ اور موت سے پہلے زندگی کی نعمت کو قیاس کرلیا جاوے۔ ------------------------------