Deobandi Books

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت

ہم نوٹ :

23 - 194
ترجمہ:حضرت مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت  اَلْھٰکُمُ  التَّکَاثُرُ پڑھ رہے تھے ( یعنی سورۂاَلْھٰکُمُ التَّکَاثُرُ جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ اے لوگو! تم اپنے مال کی زیادتی پر باہم فخر کرنے کے سبب آخرت کے خیال سے بے پروا ہوگئے ہو یعنی مال کی زیادتی پر فخر کرنے کی وجہ سے تمہارے قلوب میں اندیشہ ٔ آخرت باقی نہیں رہا ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :آدم کا بیٹا میرا مال میرا مال کہتا رہتا ہے حالاں کہ  واقعہ یہ ہے کہ آدم کے بیٹے! تیرے مال میں سے تجھ کو کچھ نہیں ملتا مگر صرف اتنا جتنا کہ تونے کھایا اور خراب کردیا، پہنا اور پھاڑ ڈالا، اور خیرات کردیا اور آخرت کے لیے ذخیرہ کیا۔
تشریح: آدمی مال کے بڑھانے کی فکر میں آخرت کے اعمال سے غافل ہوجاتا ہے جس کے سبب پردیس کا امیر اور وطنِ آخرت کا قلّاش اور مفلس ہوجاتا ہے۔ اس سے بڑھ کر کیا نادانی ہوسکتی ہے ! حق تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔
14۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَیْسَ الْغِنٰی عَنْ کَثْرَۃِ الْعَرَضِ وَلٰکِنَّ الْغِنٰی غِنَی النَّفْسِ ؎ 
ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: غنا ( دولت مندی ) اسباب وسامان کی زیادتی پر نہیں ہے بلکہ (حقیقی)غنا دل کی دولت مندی سے ہے ( دل غنی ہونا چاہیے مال ہو یانہ ہو )۔
تشریح:اور دل کی مال داری حاصل ہوتی ہے تعلق مع اللہ کی برکت سے۔ جب بندہ خدا کا مقرب ہوجاتا ہے تو خالقِ کائنات کے قرب کی دولت کے سامنے تمام کائنات کی شان وشوکت اسے بے قدر اور ہیچ دکھائی دیتی ہے جس طرح ستاروں کی روشنی اور ان کی کثرت ایک آفتاب عالمتاب کے سامنے کالعدم ہوجاتی ہے   ؎
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 بشارتِ عظمیٰ 6 1
4 طباعتِ جدیدہ کے متعلق چند معروضات 8 1
5 مقدمہ 9 1
6 کتاب الرقاق(دل کو نرم کرنے والی حدیثیں ) 10 1
7 انتخاب کتاب الرقاق مشکوٰۃ شریف 26 6
9 فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشرت کا بیان 75 49
10 حرص وآرزو کا بیان 98 45
11 اللہ کی اطاعت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان 110 41
12 توکّل اور صبر کا بیان 121 36
13 ریا اور سمعہ کا بیان 139 32
14 رونے اور ڈرنے کا بیان 156 22
15 لوگوں کی حالتوں میں تغیر وتبدل کا بیان 176 26
16 ڈرانے اورنصیحت کرنے کا بیان 186 30
17 ضروری تفصیل 4 1
18 عنوانات 5 1
19 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
20 اس کتاب کا تعارف 194 1
21 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 2
22 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 1
23 فصلِ اوّل 156 22
24 فصلِ دوم 161 22
25 فصلِ سوم 170 22
26 بَابُ تَغَیُّرِ النَّاسِ 176 1
27 فصلِ اوّل 176 26
28 فصلِ دوم 178 26
29 فصلِ سوم 184 26
30 بَابٌ فِیْ ذِکْرِ الْاِنْذَارِوَالتَّحْذِیْرِ 186 1
31 اُمورِ عشرہ برائے اصلاحِ معاشرہ 192 30
32 بَابُ الرِّیَاءِ وَالسُّمْعَۃِ 139 1
33 فصلِ اوّل 140 32
34 فصلِ دوم 142 32
35 فصلِ سوم 148 32
36 بَابُ التَّوَکُّلِ وَالصَّبْرِ 121 1
37 توکل کی حقیقت 121 36
38 فصلِ اوّل 122 36
39 فصلِ دوم 124 36
40 فصلِ سو م 131 36
41 بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَالِ وَالْعُمْرِ لِلطَّاعَۃِ 110 1
42 فصلِ اوّل 110 41
43 فصلِ دوم 111 41
44 فصلِ سوم 117 41
45 بَابُ الْاَمَلِ وَالْحِرْصِ 98 1
46 فصلِ اوّل 98 45
47 فصلِ دوم 103 45
48 فصلِ سوم 106 45
49 بَابُ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ وَمَا کَانَ مِنْ عَیْشِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ 75 1
50 فصلِ اوّل 76 49
51 فصلِ دوم 83 49
52 فصلِ سوم 93 49
53 فصلِ اوّل 10 6
54 فصلِ دوم 26 6
55 فصلِ سوم 49 6
Flag Counter