رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ایک بزرگ کا ارشاد ہے کہ اولاد کی فکر میں اپنی آخرت تباہ نہ کرے اور نہ دل کو مشوش اور فکر مند کرے کیوں کہ اولاد اگر نیک ہے تو خدا خود ان کی مدد کرے گا اور اگر بُری ہے تو اس کی بُرائی میں اپنے کمائے ہوئے مال سے کیوں مدد کریں کہ مرنے کے بعد بھی گناہ ملے۔ 11- وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتْبَعُ الْمَیِّتَ ثَلٰثَۃٌ فَیَرْجِعُ اثْنَانِ وَیَبْقٰی وَاحِدٌ، یَتْبَعُہٗ اَھْلُہٗ وَمَالُہٗ وَعَمَلُہٗ فَیَرْجِعُ اَھْلُہٗ وَمَا لُہٗ وَیَبْقٰی عَمَلُہٗ- مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ ؎ ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میت کے ساتھ قبرستان تین چیزیں جاتی ہیں، اس کے اہل وعیال اوراس کا مال اور اس کے اعمال ،دو چیزیں تو واپس آجاتی ہیں اہل وعیال اور مال اور صرف اعمال اس کے ساتھ باقی رہ جاتے ہیں۔ مال سے مراد غلام ،لونڈی اور تکفین وتدفین کے لوازم ہیں۔ تشریح:صاحبِ مظاہرحق لکھتے ہیں کہ القبر صندوق العمل قبر عمل کا صندوق ہے۔؎ 12-وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ مِمَّا اَخَافُ عَلَیْکُمْ مِّنْ بَعْدِیْ مَایُفْتَحُ عَلَیْکُمْ مِّنْ زَھْرَۃِ الدُّنْیَا وَزِیْنَتِھَا فَقَالَ رَجُلٌ یَارَسُوْلَ اللہِ اَوَیَاْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ فَسَکَتَ حَتّٰی ظَنَنَّا اَنَّہٗ یُنْزَلُ عَلَیْہِ قَالَ فَمَسَحَ عَنْہُ الرُّحَضَاءَ وَقَالَ اَیْنَ السَّائِلُ وَکَاَنَّہٗ حَمِدَہٗ فَقَالَ اِنَّہٗ لَایَاْتِی الْخَیْرُ بِالشَّرِّ وَاِنَّ مِمَّا یُنْبِتُ الرَّبِیْعُ مَایَقْتُلُ حَبَطًااَوْ یُلِمُّ اِلَّا اٰکِلَۃَ الْخَضِرِ اَکَلَتْ حَتَّی امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاھَا اسْتَقْبَلَتْ عَیْنَ الشَّمْسِ فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ عَادَتْ فَاَکَلَتْ وَاِنَّ ھٰذَا الْمَالَ خَضِرَۃٌ حُلْوَۃٌ فَمَنْ اَخَذَ بِحَقِّہٖ ------------------------------