Deobandi Books

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت

ہم نوٹ :

19 - 194
تشریح:قناعت کا مفہوم یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہے۔ اگر قناعت نہ ہوگی تو مال کی حرص آخرت کی تیاری کے لیے اس کو فرصت نہ دے گی۔ پس اس حدیثِ پاک سے قناعت کی نعمت کی اہمیت ثابت ہوتی ہے  ؎
کوزۂ  چشمِ  حریصاں  پُر   نہ  شد
تاصدف قانع نہ شد پُر دُر  نہ  شد
حضرت مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حریصوں کی آنکھ کا کوزہ کبھی پُر نہ ہوا اور سیپ جب تک قناعت نہیں اختیار کرتی یعنی اپنے حرص کا جب تک منہ بند نہیں کرتی اس میں موتی نہیں بنتا۔حدیثِ مذکور میں اسلام کی نعمت کے بعد قناعت کے ذکر سے اُمت کو یہ تعلیم دی گئی کہ قناعت سے وقت  فارغ ہوتا ہے جو آخرت کی تیاری میں استعمال ہو کر فلاحِ اُخروی کا سبب بنتا ہے۔
10-وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ الْعَبْدُ مَالِیْ مَالِیْ وَاِنَّ مَالَہٗ مِنْ مَالِہٖ ثَلٰثٌ مَّااَکَلَ فَاَفْنٰی اَوْلَبِسَ فَاَبْلٰی اَوْاَعْطٰی فَاقْتَنٰی وَمَا سِوٰی ذٰلِکَ فَھُوَ ذَاھِبٌ وَتَارِکُہٗ لِلنَّاسِ؎ 
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ انسا ن اپنے مال کو فخر سے کہتا ہے کہ میرا مال میرا مال اور  حقیقت یہ ہے کہ اس کا مال اس کے جمع شدہ مال سے صرف تین چیزیں  ہیں: ایک تو جو اس نے کھالیا اور ختم کردیا ، دوسرے وہ جو اس نے پہن لیا اورپرانا کرکےپھاڑ دیا اور تیسرے وہ جو خدا کی راہ میں خرچ کیا اور ذخیرۂ آخرت بنالیا۔ان تینوں چیزوں کے علاوہ جو مال اس کا ہےوہ دوسروں کے لیےچھوڑنے والا ہے وہ اس کا نہیں ہے۔
تشریح :اس حدیث شریف سے دنیا کی حقیقت کو خوب سمجھ لینا چاہیے کہ ہم جس کو اپنا مال سمجھتے ہیں وہ صرف تین چیزیں ہیں پھر دوسروں کے لیے چھوڑنے کے لیے کیوں آخرت تباہ کریں۔
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 بشارتِ عظمیٰ 6 1
4 طباعتِ جدیدہ کے متعلق چند معروضات 8 1
5 مقدمہ 9 1
6 کتاب الرقاق(دل کو نرم کرنے والی حدیثیں ) 10 1
7 انتخاب کتاب الرقاق مشکوٰۃ شریف 26 6
9 فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشرت کا بیان 75 49
10 حرص وآرزو کا بیان 98 45
11 اللہ کی اطاعت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان 110 41
12 توکّل اور صبر کا بیان 121 36
13 ریا اور سمعہ کا بیان 139 32
14 رونے اور ڈرنے کا بیان 156 22
15 لوگوں کی حالتوں میں تغیر وتبدل کا بیان 176 26
16 ڈرانے اورنصیحت کرنے کا بیان 186 30
17 ضروری تفصیل 4 1
18 عنوانات 5 1
19 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
20 اس کتاب کا تعارف 194 1
21 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 2
22 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 1
23 فصلِ اوّل 156 22
24 فصلِ دوم 161 22
25 فصلِ سوم 170 22
26 بَابُ تَغَیُّرِ النَّاسِ 176 1
27 فصلِ اوّل 176 26
28 فصلِ دوم 178 26
29 فصلِ سوم 184 26
30 بَابٌ فِیْ ذِکْرِ الْاِنْذَارِوَالتَّحْذِیْرِ 186 1
31 اُمورِ عشرہ برائے اصلاحِ معاشرہ 192 30
32 بَابُ الرِّیَاءِ وَالسُّمْعَۃِ 139 1
33 فصلِ اوّل 140 32
34 فصلِ دوم 142 32
35 فصلِ سوم 148 32
36 بَابُ التَّوَکُّلِ وَالصَّبْرِ 121 1
37 توکل کی حقیقت 121 36
38 فصلِ اوّل 122 36
39 فصلِ دوم 124 36
40 فصلِ سو م 131 36
41 بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَالِ وَالْعُمْرِ لِلطَّاعَۃِ 110 1
42 فصلِ اوّل 110 41
43 فصلِ دوم 111 41
44 فصلِ سوم 117 41
45 بَابُ الْاَمَلِ وَالْحِرْصِ 98 1
46 فصلِ اوّل 98 45
47 فصلِ دوم 103 45
48 فصلِ سوم 106 45
49 بَابُ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ وَمَا کَانَ مِنْ عَیْشِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ 75 1
50 فصلِ اوّل 76 49
51 فصلِ دوم 83 49
52 فصلِ سوم 93 49
53 فصلِ اوّل 10 6
54 فصلِ دوم 26 6
55 فصلِ سوم 49 6
Flag Counter