رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
حضرت مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اونٹ کو رسی سے باندھ دو پھر توکل اللہ تعالیٰ پر کرو رسی پر توکل نہ کرو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تدبیر کو چھوڑنا توکل نہیں بلکہ تدبیر کر کے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرنا اور تدبیر پر بھروسہ نہ کرنے کا نام اصل توکل اور صحیح توکل ہے۔ پس آخرت کے لیے بھی اعمالِ صالحہ اختیار کرے اور گناہوں سے بچنے کی تکالیف کو برداشت کرے اور پھر مغفرت کے لیے اپنے ان اعمال پربھروسہ نہ کرے بلکہ حق تعالیٰ کی رحمت پر بھروسہ کرے۔ حق تعالیٰ شانہ ٗ ارشاد فرماتے ہیں کہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اُولٰٓئِکَ یَرۡجُوۡنَ رَحۡمَتَ اللہِ؎ یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی رحمت کے اُمیدوار ہیں۔ اس کلامِ ربانی سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایمان اور اعمالِ صالحہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اُمید پیدا ہوتی ہے اور نافرمانی پر اصرار اور توبہ نہ کرنے سے اُمید اورنورِ ایمان میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔ 186۔وَعَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ اَوَّلَ مَایُکْفَأُ قَالَ زَیْدُ ابْنُ یَحْیَی الرَّاوِیْ یَعْنِی الْاِسْلَامَ کَمَا یُکْفَأُ الْاِنَاءُ یَعْنِی الْخَمْرَ قِیْلَ فَکَیْفَ یَارَسُوْلَ اللہِ وَقَدْ بَیَّنَ اللہُ فِیْھَا مَابَیَّنَ قَالَ یُسَمُّوْنَھَا بِغَیْرِ اسْمِھَا فَیَسْتَحِلُّوْنَھَا۔ رَوَاہُ الدَّارَمِیُّ؎ ترجمہ:حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے سب سے پہلے اسلام میں جس چیز کو الٹایا جاوے گا جس طرح بھرے برتن کو الٹ دیا جاتا ہے وہ شراب ہوگی ۔ پوچھا گیا:یا رسول اللہ!یہ کیوں کر ہوگا؟ حالاں کہ شراب کی حرمت اللہ تعالیٰ نے خوب واضح کرکے بیان فرمادی ہے ۔ فرمایا: اس طرح ہوگا کہ شراب کا دوسرا نام رکھ لیں گے اور اس طرح اس کو حلال قرار دیں گے۔ ------------------------------