رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تشریح:عورتوں سے مشورہ لینا مناسب نہیں ہوتا کیوں کہ یہ ناقصاتِ عقل اور ناقصاتِ دین ہیں اور ان کے لیے وارد ہے شَاوِرُوْھُنَّ وَخَالِفُوْھُنَّ عورتوں سے مشورہ تو کرو مگر اس کے خلاف کرو۔ اور وہ مرد بھی عورتوں کے حکم میں ہیں کم عقل ہونے میں جو ان کے مشابہ ہیں یعنی جن پر مال اور جاہ کی محبت غالب ہو اور جن کو انجام کی خبر نہیں اور نہ گناہوں کے وبال کی فکر۔ اس حدیث میں اشارہ ہے کہ اکثر جھگڑا اور فساد عورتوں کی تابع داری اور ان کے کہنے پر چلنے سے ہوتا ہے۔ 182۔وَعَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوْشِکُ الْاُمَمُ اَنْ تَدَاعٰی عَلَیْکُمْ کَمَا تَدَاعَی الْاٰکِلَۃُ اِلٰی قَصْعَتِھَا فَقَالَ قَائِلٌ وَّمِنْ قِلَّۃٍ نَّحْنُ یَوْمَئِذٍ قَالَ بَلْ اَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ وَّلٰکِنَّکُمْ غُثَاءٌ کَغُثَاءِ السَّیْلِ وَلَیَنْزِعَنَّ اللہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَھَابَۃَ مِنْکُمْ وَلَیَقْذِفَنَّ فِیْ قُلُوْبِکُمُ الْوَھْنَ قَالَ قَائِلٌ یَّارَسُوْلَ اللہِ وَمَا الْوَھْنُ قَالَ حُبُّ الدُّنْیَا وَکَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ۔ رَوَاہُ اَبُوْدَاوٗدَ وَالْبَیْھَقِیُّ فِیْ دَلَائِلِ النُّبُوَّۃِ؎ ترجمہ:حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر وضلالت کے گروہ قریب ہیں کہ ان کے بعض آدمی بعض کو تم سے لڑنے اور تمہاری شان وشوکت کو مٹانے کے لیے بلائیں گے جس طرح کہ ایک کھانا کھانے والی جماعت جمع ہوتی ہے اور اس کے بعض بعض کو کھانے کی طرف بلاتے ہیں۔ یہ سن کر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے پوچھا:کیا وہ لوگ اس لیے ہم پرغلبہ حاصل کرلیں گے کہ ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اس زمانے میں بڑی تعداد میں ہو گے لیکن ایسے جیسے نالوں کے کنارے پانی کے جھاگ ہوتے ہیں یعنی تم میں قوت وشجاعت نہ ہوگی اس لیے نہایت ضعیف وکمزور ہوگے، تمہارا رعب اور تمہاری ہیبت دشمنوں کے دل سے نکل جائے گی اور تمہارے ------------------------------