رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تَبِعْتُمُوْھُمْ قِیْلَ یَارَسُوْلَ اللہِ اَلْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی قَالَ فَمَنْ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ؎ ترجمہ:حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ البتہ ان لوگوں کی تقلید وپیروی کرو گے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں بالشت برابر بالشت اور ہاتھ برابر ہاتھ ( یعنی ان کی پوری متابعت کرو گے ) یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں بیٹھے ہوں گے تو تم اس میں بھی ان کی اتباع کرو گے ۔ (حالاں کہ وہ سوراخ بہت تنگ ہوتا ہے۔) صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ( کیا آپ کی مراد ) یہود ونصارٰی سے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( وہ نہیں تو پھر ) اور کون ۔ تشریح:اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اس اُمت کے اندر یہود ونصاریٰ کی بیماری پیدا ہوگی۔ چناں چہ آج یہ اُمت بھی ان علماء کو جو وارثینِ انبیاء ہیں یا تو قتل کرتی ہے یا ان کا مذاق اڑاتی ہے اور اولیاء کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ رزق اور اولاد اور دیگر حاجت روائی میں شریک سمجھتی ہے جیسا کہ اہلِ بدعت کررہے ہیں۔ 175۔وَعَنْ مِرْدَاسِنِالْاَسْلَمِیِّ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَذْھَبُ الصَّالِحُوْنَ الْاَوَّلُ فَالْاَوَّلُ وَتَبْقٰی حُفَالَۃٌ کَحُفَالَۃِ الشَّعِیْرِ اَوِالتَّمْرِ لَایُبَا لِیْھِمُ اللہُ بَالَۃً۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ؎ ترجمہ:حضرت مردا س اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیک بخت لوگ یکے بعد دیگرے مرتے جاویں گے اور باقی رہیں گے ردی وبے کار ( یعنی بُرے اور بدکار ) مانند جو کی بھوسی یا کھجور کی بھوسی کے جن کی اللہ تعالیٰ کوئی پروا نہیں کرتا۔ ------------------------------