رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
وَعَمِلْنَا خَیْرًا کَثِیْرًا وَّاَسْلَمَ عَلٰی اَیْدِیْنَا بَشَرٌ کَثِیْرٌ وَّاِنَّا لَنَرْجُوْا ذٰلِکَ، قَالَ اَبِیْ وَلٰکِنِّیْ اَنَا وَالَّذِیْ نَفْسُ عُمَرَ بِیَدِہٖ لَوَدِدْتُّ اَنَّ ذٰلِکَ بَرَدَ لَنَا وَاَنَّ کُلَّ شَیْءٍ عَمِلْنَاہُ بَعْدَہٗ نَجَوْنَا مِنْہُ کَفَافًا رَّاْسًا بِرَاْسٍ فَقُلْتُ اِنَّ اَبَاکَ وَاللہِ کَانَ خَیْرًامِّنْ اَبِیْ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابو بردہ بن ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھ سے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہمانے فرمایا:تم جانتے ہو میرے والد نے تمہارے والد سے کیا کہا تھا ؟ میں نے عرض کیا: مجھ کو معلوم نہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا :میرے والد نے تمہارے والد سے کہا تھا:اے ابو موسیٰ ! کیا یہ بات تجھ کو خوش کرتی ہے کہ ہمارا اسلام جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی بعثت ) کے ساتھ تھا اور ہماری ہجرت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھی اور ہمارا جہاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور ہمارے سارے اعمال جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں تھے وہ ہمارے لیے ثابت وبرقرار رہیں اور آپ کی وفات کے بعد جو عمل ہم نے کیے ہیں ان سے اگر ہم برابر سرابر چھوٹ جاویں تو ہمارے لیے کافی ہے ۔ تمہارے والد نے یہ سن کر میرے والد سے کہا: نہیں یوں نہیں ہے، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے نما ز پڑھی اور ہم نے روزے رکھے اور بہت سے نیک اعمال ہم نے کیے اور بہت سے لوگ ہمارے ہاتھوں پر مسلمان ہوئے اور اُمید ہے کہ ہم کو ان اعمال کا ثواب ملے گا۔ میرے والد نے یہ سن کر کہا لیکن میں اس ذات کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے قبضہ میں عمر کی جان ہے! میں اس کو پسند کرتا ہوں کہ جو اعمال ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیے ہیں وہی ثابت و برقرار رہیں اورجو اعمال ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کیے ہیں ان سے ہم برابر سر ابر چھوٹ جائیں۔ میں نے یہ سن کر کہا تمہارے والد اللہ کی قسم! میرے والد سے بہتر تھے۔ ------------------------------