رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تھیلی لٹکادیتے تا کہ وہ جانتا رہے کہ موت قریب ہے نہ کہ دور ہے تاکہ آرزو دنیا کی کم کرے اور اعمال ِ نیک زیادہ کرے۔ بعض نیک سلاطین کا دستور تھا کہ ایک شخص کو مقرر کرتے کہ وہ ان کے پیچھے کھڑا رہے اور الموت الموت کہتا رہے تا کہ غفلت نہ پیدا ہو آخرت سے۔ قبر کے اندر مردہ کے جسم کی بدبو سے کیڑے پیدا ہوتے ہیں پھر وہ جسم کو کھا جاتے ہیں پھر کیڑے ایک دوسرے کو کھاتے ہیں حتّٰی کہ ایک کیڑا رہ جاتا ہے پھر وہ بھوک سے مرجاتا ہے، اور انبیاء اور شہداء اور اولیائے کرام کے اجسام اس سے مستثنیٰ ہیں یعنی ان کے بدن کو نہیں کھاسکتے کیڑے اور نہ زمین ۔ کیوں کہ انبیاء علیہم السلام کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : اِنَّ اللہَ حَرَّمَ عَلَی الْاَرْضِ اَنْ تَاْکُلَ اَجْسَادَ الْاَنْبِیَاءِ؎تحقیق کہ اللہ تعالیٰ نے حرام فرمایا زمین پر کہ کھائے وہ پیغمبروں کے بدن کو۔ اور شہیدوں کے بارے میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مقتول ہوئے ان کو مردہ گمان مت کرو، وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس۔ اور علماء کی شان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علماء جس روشنائی سے تصنیف کرتے ہیں وہ شہیدوں کے خون سے افضل ہے۔ اس سے اولیائے کرام کے اجسام کی حفاظت ثابت ہوتی ہے۔ اور علماء سے مراد علمائے باعمل ہیں۔ 166۔وَعَنْ اَبِیْ جُحَیْفَۃَ قَالَ قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللہِ قَدْ شِبْتَ قَالَ شَیَّبَتْنِیْ سُوْرَۃُ ھُوْدٍ وَّاَخَوَاتُھَا۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ نے عرض کیا: یارسول اللہ ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آپ بوڑھے ہو گئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو سورۂ ھود اور اس جیسی اور سورتوں نے ( جن میں قیامت اور عذابِ الٰہی کا ذکر ہے ) بوڑھا کردیا۔ ------------------------------