رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
حُبُّ الدُّنْیَا رَأْسُ کُلِّ خَطِیْئَۃٍ؎ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی فراوانی اور زیادتی سے اُمت پر گمراہی کا اندیشہ ہوا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ نہیں ڈرتا میں اُمت پر فقر وافلاس سے، مطلب یہ ہے کہ اس حالت میں اکثر سلامتی رہتی ہے۔ جو مفید ہے اُمت کو،اور فقر سے مراد اس جگہ یہ ہے کہ تمام ضروریات دین اور دنیا کی موجود نہ ہوں یعنی کسی قدر تنگی وپریشانی سے گزر ہوتی ہو، البتہ زیادہ تنگی جو کفر تک پہنچادے وہ فقر یہاں مراد نہیں کیوں کہ اس فقر سے پناہ آئی ہے: کَادَ الْفَقْرُ اَنْ یَّکُوْنَ کُفْرًا ؎ ترجمہ :شدید تنگدستی کبھی ضعیف الایمان کو کفر تک پہنچادینے کا سبب بن جاتی ہے۔؎ حق تعالیٰ ہم سب کی حفاظت فرمائیں،آمین اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لَابَأْسَ بِالْغِنٰی لِمَنِ اتَّقَی اللہَ عَزَّ وَجَلَّ؎ مال داری اس شخص کو مضر نہیں جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ جو مال دار متقی نہیں ہیں ان ہی کو مال نے آخرت سے غافل کررکھا ہے اور نافرمانیوں میں اپنا مال بے دریغ صَرف کررہے ہیں۔( العیاذ باللہ ) 8- عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ اٰلِ مُحَمَّدٍ قُوْتًا- وَفِیْ رِوَایَۃٍ کَفَافًا؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ------------------------------