رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
وَاَنَابَیْتُ الْوَحْدَۃِ وَاَنَابَیْتُ التُّرَابِ وَاَنَابَیْتُ الدُّوْدِ وَاِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَہُ الْقَبْرُ مَرْحَبًا وَّاَھْلًا اَمَا اِنْ کُنْتَ لَاَحَبَّ مَنْ یَّمْشِیْ عَلٰی ظَھْرِیْ اِلَیَّ فَاِذْ وُلِّیْتُکَ الْیَوْمَ وَصِرْتَ اِلَیَّ فَسَتَرٰی صَنِیْعِیْ بِکَ قَالَ فَیَتَّسِعُ لَہٗ مَدَّ بَصَرِہٖ وَیُفْتَحُ لَہٗ بَابٌ اِلَی الْجَنَّۃِ وَاِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ اَوِالْکَافِرُ قَالَ لَہُ الْقَبْرُ لَا مَرْحَبًا وَّلَا اَھْلًا اَمَا اِنْ کُنْتَ لَاَ بْغَضَ مَنْ یَّمْشِیْ عَلٰی ظَھْرِیْ اِلَیَّ فَاِذْ وُلِّیْتُکَ الْیَوْمَ وَصِرْتَ اِلَیَّ فَسَتَرٰی صَنِیْعِیْ بِکَ قَالَ فَیَلْتَئِمُ عَلَیْہِ حَتّٰی تَخْتَلِفَ اَضْلَاعُہٗ قَالَ وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِاَصَابِعِہٖ فَاَدْخَلَ بَعْضَھَا فِیْ جَوْفِ بَعْضٍِ قَالَ وَیُقَیَّضُ لَہٗ سَبْعُوْنَ تِنِّیْنًا لَوْ اَنَّ وَاحِدًا مِّنْھَا نَفَخَ فِی الْاَرْضِ مَا اَنْبَتَتْ شَیْئًا مَّا بَقِیَتِ الدُّنْیَا فَیَنْھَشْنَہٗ وَیَخْدِشْنَہٗ حَتّٰی یُفْضٰی بِہٖ اِلَی الْحِسَابِ قَالَ وَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ اَوْ حُفْرَۃٌ مِّنْ حُفَرِ النَّارِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے دیکھا کہ لوگ گویا ہنس رہے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم لذتوں کو فنا کردینے والی چیز کا اکثر ذکر کرتے رہو تو وہ تم کو اس سے باز رکھے جس کو میں دیکھ رہا ہوں ( یعنی ہنسنے سے اور غفلت سے ) اور وہ ( یعنی لذتوں کو فنا کردینے والی چیز ) موت ہے۔ پس تم لذتوں کو فنا کردینے والی موت کو اکثر یاد رکھو، اور واقعہ یہ ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس میں قبر یہ نہ کہتی ہو کہ میں غربت کا گھر ہوں،میں تنہائی کا گھر ہوں،میں مٹی کا گھر ہوں،میں کیڑوں کا گھر ہوں۔ اور جب قبر میں مومن بندے کو دفن کیا جاتا ہے تو قبر اس سے کہتی ہے:تیرا آنا مبارک ہو تو کشادہ مکان میں آیا ہے، تو میرے نزدیک بہت محبوب تھا ان لوگوں میں سے جو مجھ پر ------------------------------