رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
لیکن خوفِ درگاہ ِبے نیازی کمرتوڑے ڈالتا ہے ۔ آسمان آواز بلند کرتا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اژدہام وہجومِ ملائکہ سے آسمان چر چر بولتا ہے۔ 161۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ خَافَ اَدْلَجَ وَمَنْ اَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ اَلَا اِنَّ سِلْعَۃَ اللہِ غَالِیَۃٌ اَلَا اِنَّ سِلْعَۃَ اللہِ الْجَنَّۃُ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ؎ ترجمہ:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جو شخص ( آخر شب میں دشمن کی غارت گری سے ) خوف رکھتا ہے اوّل رات ہی میں بھاگتا ہے ( تاکہ دشمن سے نجات پائے ) اور جو شخص اوّل رات میں بھاگتا ہے منزل پر پہنچ جاتا ہے ۔ خبردار ! اللہ تعالیٰ کی متاع بہت مہنگی ہے، خبردار! اللہ تعالیٰ کی متاع جنّت ہے۔ تشریح:یہ مثال بیان فرمائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آخرت کی راہ چلنے والوں کی کہ شیطان ہر سالک کے پیچھے لگارہتا ہے اورنفس اور خواہشاتِ باطلہ ایمانودین پرڈاکہ ڈالنے والے ہیں پس جس نے ہوشیاری سے راستہ طے کیا اور اپنی نیت کو خالص رکھا وہ شیطان سے امن میں ہوا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خبردار خدائی سودا بڑا مہنگا ہے یعنی آخرت کی راہ بہت مشکل ہے تھوڑی سعی سے نہیں حاصل ہوتی یعنی خوب محنت کرو آخرت کے لیے۔ اور جنّت اللہ تعالیٰ کی متاع ہے جس کی قیمت نیک اعمال ہیں۔ 162۔ وَعَنْ اَنَسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ یَقُوْلُ اللہُ جَلَّ ذِکْرُہٗ اَخْرِجُوْا مِنَ النَّارِ مَنْ ذَ کَرَنِیْ یَوْمًا اَوْخَافَنِیْ فِیْ مَقَامٍ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَالْبَیْھَقِیُّ فِیْ کِتَابِ الْبَعْثِ وَالنُّشُوْرِ؎ ------------------------------