رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تشریح: یعنی دُنیا میں عذاب کے اندر نیک اور بُرے سب شامل ہوں گے لیکن آخرت میں ہر ایک اپنے عمل کے موافق جزا دیا جاوے گا، اگر نیک ہے اچھا بدلہ دیا جاوے گا اور بُرا ہے تو بُرا بدلہ پائے گا۔ 158۔ وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ عَلٰی مَامَاتَ عَلَیْہِ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ؎ ترجمہ:حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن ہر بندہ اس حال میں اُٹھایا جائے گا جس حال پر کہ وہ مرا ہے۔ تشریح:یعنی ایمان پر یا کفر پر، طاعت پر یا معصیت پر، ذکر پر یا غفلت پر جس حالت میں مرے گا اسی حالت میں قیامت کے دن اُٹھایا جاوے گا۔ پس اعتبار خاتمہ کا ہے کہ دیکھیے آخری حالت کس کی کیا ہوتی ہے۔ اسی سبب سے حق تعالیٰ کے مقبول بندے یعنی اولیائے کرام اپنے خاتمہ کے خوف سے لرزاں وترساں رہتے ہیں اور جاہل فقیر اور وہ اہلِ علم جو اہل اللہ کی محبت سے خود بینی کے سبب دور رہتے ہیں وہ دعویٰ اور پندار اور تکبر کی باتیں کرنے میں دلیر ہوتے ہیں حق تعالیٰ اس بیماری سے اُمتِ مسلمہ کی حفاظت فرمائیں ۔ آمین حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ؎ ایماں چو سلامت بہ لبِ گور بریم احسنت بریں چستی و چالاکی ما ترجمہ: جب ایمان کو سلامتی کے ساتھ ہم قبر میں لے جائیں گے تو اس وقت ہم اپنی موجودہ چالاکی اور چستی پر تحسین وتعریف کریں گے۔ کیوں کہ اعتبار خاتمہ کا ہے اور ابھی اس کا علم ہم کو نہیں۔ ------------------------------