رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پیش کی گئی میرے سامنے دوزخ کی آگ ( یعنی شب معراج میں یا خواب میں یابیداری میں ) میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت کو دیکھا جس کو ایک بلی کے معاملے میں عذاب کیا جارہا ہے جس کو اس نے باندھ کر رکھا تھا نہ تو وہ اس کو کھانے کو دیتی تھی اور نہ اس کی رسی کھولتی تھی کہ وہ حشرات الارض میں سے ( چل پھر کر ) کچھ کھالے یہاں تک کہ وہ بلی بھوک سے مرگئی، اور میں نے عمر و بن عامر خزاعی کو دیکھا جو اپنی آنتوں کو دوزخ کی آگ میں کھینچ رہا تھا اور یہ سب سے پہلا شخص تھا جس نے سانڈ چھوڑنے کی رسم نکالی تھی۔ تشریح:پہلے زمانۂجاہلیت میں رواج تھا کہ جو اونٹنی ہمیشہ مادّہ جنتی یا کوئی مسافر دور دراز سے آتا یا کوئی بیمار شفاء پاتا تو اونٹنی آزاد کرتے اور اس کو چھوڑدیتے۔ اس پر سواری نہ کرتے، جہاں سے وہ چاہتی چرتی، پانی پیتی اور اس عمل کو بت کے تقرب کا ذریعہ سمجھا جاتا۔ اس رسم کی ابتداء کرنے والا اور بنیاد رکھنے والا یہی عمرو بن عامر خزاعی ہے۔ اور علماء نے لکھا ہے کہ بتوں کی پرستش کی ایجاد کرنے والا بھی یہی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض آدمی ابھی سے دوزخ میں ہیں۔ اور بعض علماء نے کہا ہے کہ قیامت کے دن جو اس پر ہونے والا ہے وہ حالت آپ پر منکشف کی گئی اور صورت اس کی دکھادی گئی۔ واللہ اعلم 156۔ وَعَنْ اَبِیْ عَامِرٍ اَوْ اَبِیْ مَالِکِ نِ الْاَشْعَرِیِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ لَیَکُوْنَنَّ مِنْ اُمَّتِیْ اَقْوَامٌ یَّسْتَحِلُّوْنَ الْخَزَّ وَالْحَرِیْرَ وَالْخَمْرَ وَالْمَعَازِفَ وَلَیَنْزِلَنَّ اَقْوَامٌ اِلٰی جَنْبِ عَلَمٍ یَّرُوْحُ عَلَیْھِمْ بِسَارِحَۃٍ لَّھُمْ یَاتِیْھِمْ رَجُلٌ لِّحَاجَۃٍ فَیَقُوْلُوْنَ ارْجِعْ اِلَیْنَا غَدًا فَیُبَیِّتُھُمُ اللہُ وَیَضَعُ الْعَلَمَ وَیَمْسَخُ اٰخَرِیْنَ قِرَدَۃً وَّخَنَازِیْرَ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ۔؎ ترجمہ: حضرت ابو عامر یا ابو مالک اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں ------------------------------