Deobandi Books

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت

ہم نوٹ :

157 - 194
جانتا کہ میرے ساتھ کیا ( معاملہ ) کیا جائے گا  اور تمہارے ساتھ کیا ( معاملہ کیا جائے گا)۔
تشریح:یہ حدیث اس وقت وارد ہوئی جب حضرت عثمان بن مظعون  رضی اللہ عنہ کا جو کبائر مہاجرین صحابہ میں سے تھے،انتقال ہوا اور جنّت البقیع میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی موت کے بعد ان کی پیشانی کا بوسہ دیا اور آنسو بہائے اور بہت عنایات فرمائیں۔ایک عورت نے جو وہاں حاضر تھی کہا کہ اے ابنِ مظعون! بہشت تجھ کو مبارک ہو کہ عاقبت تیری بخیر ہے۔پس آں حضرت  صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت کو زجر وتنبیہ فرمائی کہ غیب کے فیصلوں پر ایسے یقین کے ساتھ دعویٰ کرنا اور پھر رُو برو پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ایسی جرأت سے بولنا بے ادبی اور نادانی ہے۔ اور حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے متعلق یہ فرمانا کہ میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ  ہوگا  یہ دراصل آپ کا غلبۂ استحضارِ عظمت وکبریائی حق سے راہِ ادب اختیار کرنا ہے اور حقیقت کلام کی مراد نہیں،یا یہ مراد ہو کہ عاقبت  کا حال تفصیل کے ساتھ معلوم نہیں اگر چہ مجملاً آپ کو علم تھا کہ عاقبت جملہ انبیاء علیہم السلام کی بخیر ہے، یا مراد یہ ہو کہ میں نہیں جانتا موت سے مروں  گا یا قتل سے، اور نہیں جانتا میں کہ تم پر اگلی اُمتوں کی طرح سے عذاب نازل ہوگا یا نہیں۔ اور حق یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد اس آیت کے نزول سے قبل ہے:لِیَغۡفِرَ  لَکَ اللہُ  مَا تَقَدَّمَ مِنۡ ذَنۡۢبِکَ وَ مَا تَاَخَّرَ؎ اس آیت  کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہوا کہ عاقبت بخیر ہے ۔ کَذَا قِیْلَ؎ 
155۔ وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُرِضَتْ عَلَیَّ النَّارُ فَرَأَیْتُ فِیْھَا امْرَاَۃً  مِّنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ تُعَذَّبُ فِیْ ھِرَّۃٍ لَھَا رَبَطَتْھَا فَلَمْ تُطْعِمْھَا وَلَمْ تَدَعْھَا تَاْکُلَ مِنْ خَشَاشِ الْاَرْضِ حَتّٰی مَاتَتْ جُوْعًاوَّرَأَیْتُ عَمْرَ وابْنَ عَامِرِنِ الْخُزَاعِیَّ یَجُرُّ قُصْبَہٗ فِی النَّارِ وَکَانَ اَوَّلَ مَنْ سَیَّبَ السَّوَائِبَ۔ رَوَاہُ مُسْلِمٌ  ؎ 
------------------------------

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 بشارتِ عظمیٰ 6 1
4 طباعتِ جدیدہ کے متعلق چند معروضات 8 1
5 مقدمہ 9 1
6 کتاب الرقاق(دل کو نرم کرنے والی حدیثیں ) 10 1
7 انتخاب کتاب الرقاق مشکوٰۃ شریف 26 6
9 فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشرت کا بیان 75 49
10 حرص وآرزو کا بیان 98 45
11 اللہ کی اطاعت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان 110 41
12 توکّل اور صبر کا بیان 121 36
13 ریا اور سمعہ کا بیان 139 32
14 رونے اور ڈرنے کا بیان 156 22
15 لوگوں کی حالتوں میں تغیر وتبدل کا بیان 176 26
16 ڈرانے اورنصیحت کرنے کا بیان 186 30
17 ضروری تفصیل 4 1
18 عنوانات 5 1
19 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
20 اس کتاب کا تعارف 194 1
21 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 2
22 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 1
23 فصلِ اوّل 156 22
24 فصلِ دوم 161 22
25 فصلِ سوم 170 22
26 بَابُ تَغَیُّرِ النَّاسِ 176 1
27 فصلِ اوّل 176 26
28 فصلِ دوم 178 26
29 فصلِ سوم 184 26
30 بَابٌ فِیْ ذِکْرِ الْاِنْذَارِوَالتَّحْذِیْرِ 186 1
31 اُمورِ عشرہ برائے اصلاحِ معاشرہ 192 30
32 بَابُ الرِّیَاءِ وَالسُّمْعَۃِ 139 1
33 فصلِ اوّل 140 32
34 فصلِ دوم 142 32
35 فصلِ سوم 148 32
36 بَابُ التَّوَکُّلِ وَالصَّبْرِ 121 1
37 توکل کی حقیقت 121 36
38 فصلِ اوّل 122 36
39 فصلِ دوم 124 36
40 فصلِ سو م 131 36
41 بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَالِ وَالْعُمْرِ لِلطَّاعَۃِ 110 1
42 فصلِ اوّل 110 41
43 فصلِ دوم 111 41
44 فصلِ سوم 117 41
45 بَابُ الْاَمَلِ وَالْحِرْصِ 98 1
46 فصلِ اوّل 98 45
47 فصلِ دوم 103 45
48 فصلِ سوم 106 45
49 بَابُ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ وَمَا کَانَ مِنْ عَیْشِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ 75 1
50 فصلِ اوّل 76 49
51 فصلِ دوم 83 49
52 فصلِ سوم 93 49
53 فصلِ اوّل 10 6
54 فصلِ دوم 26 6
55 فصلِ سوم 49 6
Flag Counter