رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تشریح: دجال سے ریا کا خطرہ زیادہ معلوم ہوتا ہے کیوں کہ دجال کے جھوٹے ہونے کی علامات ظاہر ہوں گی اور مقدمۂ ریا دل میں پوشیدہ ہوتا ہے ؎ کلیدِ درِ دوزخ است آں نماز کہ درچشمِ مردم گزاری دراز ترجمہ:وہ نماز دوزخ کی کنجی ہے جو لوگوں کو دکھانے کے لیے لمبی چوڑی پڑھی جائے۔ 150۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ اَنَّ رَجُلًا عَمِلَ عَمَلًا فِیْ صَخْرَۃٍ لَّابَابَ لَھَا وَلَا کُوَّۃَ خَرَجَ عَمَلُہٗ اِلَی النَّاسِ کَائِنًا مَّا کَانَ؎ ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اگر کوئی شخص کسی ایسے بڑے پتھر کے اندر کوئی عمل کرے جس میں نہ تو دروازہ ہو اور نہ کوئی روشندان اس کے عمل کی خبر لوگوں کو ہوجائے گی خواہ وہ عمل کسی قسم کا ہو۔ تشریح:مراد یہ ہے کہ اگر کوئی مخلص بندہ اپنے اخلاص کے سبب اپنے نیک اعمال کو بہت ہی مبالغہ کے ساتھ پوشیدہ کرے اور ایسی جگہ چھپ کر ذکر ونوافل ادا کرے جہاں سے مخلوق کو پتا چلنا نہایت مشکل ہو تب بھی حق تعالیٰ اس کے اعمالِ صالحہ کی اطلاع مخلوق تک پہنچادیں گے یعنی بندے کو خود اپنے اعمال کے اظہار کی حاجت نہیں اور دکھانے کی نیت سے اعمال کو ضایع کرنے اور ثواب سے خود کو محروم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں جب کہ اخلاص کے ساتھ صرف رضائے حق کے لیے عبادت کرنے کی خوشبو کو خود حق تعالیٰ پھیلادیتے ہیں۔؎پس بندے کو چاہیے کہ اپنے مولیٰ کی رضا کے لیے اپنے اعمالِ صالحہ وطاعات کو مخفی کرنے میں کامل احتیاط سے کام لے ۔ حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ کا قول حضرت حکیم الاُمت مولانا تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے نقل فرمایا ہے کہ جس طرح مخلوق کو دکھانے کے لیے نیکی اور عبادت کرنا رِیا ہے اسی طرح مخلوق کے ------------------------------