رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
عرض کیا: یارسول اللہ ! کیا آپ کی اُمت آپ کے بعد شرک کرے گی۔ فرمایا:ہاں، خبردار ! میری اُمت سورج کو نہ پوجے گی، چاند کی عبادت نہ کرے گی ، پتھر کی پرستش نہ کرے گی اور نہ بتوں کے آگے سجدہ کرے گی لیکن اپنے اعمالِ خیر لوگوں کو دکھائے گی۔ اور مخفی شہوت یہ ہے کہ مثلاً ان میں سے کوئی شخص صبح کو روزہ دار اٹھے گا پھر کوئی خواہش نفسانی خواہشات میں سے پیش آئے گی ( مثلاً کھانے پینے کی خواہش یا جماع کی خواہش ) اور وہ روزے کو توڑ دے گا۔ تشریح:کسی نیک عمل کو دکھانے کے لیے کرنا شرکِ خفی کہلاتا ہے، اور یہ ارشاد کہ روزے کو توڑ دے گا یعنی لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ کا لحاظ نہ کرے گا جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:لَا تُبۡطِلُوۡۤا اَعۡمَالَکُمۡ؎ اور نہ باطل کرو اپنے اعمال کو۔ 149۔ وَعَنْ اَبِیْ سَعِیْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاکَرُ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِمَا ھُوَ اَخْوَفُ عَلَیْکُمْ عِنْدِیْ مِنَ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ فَقُلْنَا بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ اَلشِّرْکُ الْخَفِیُّ اَنْ یَّقُوْمَ الرَّجُلُ فَیُصَلِّیْ فَیَزِیْدُ صَلٰوتَہٗ لِمَایَرٰی مِنْ نَّظَرِ رَجُلٍ۔ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ؎ ترجمہ:حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم مسیح دجال کا ذکر کررہے تھےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے اور فرمایا :خبردار! کیا تم کو میں ایک اور بات نہ بتلاؤں جو میرے نزدیک تمہارے لیے مسیح دجال سے زیادہ خطرناک ہے؟ ہم نے کہا:ہاں! خبر دیجیے یا رسول اللہ!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :( وہ خطرناک چیز ) شرکِ خفی ہے، اور شرکِ خفی یہ ہے کہ مثلاً آدمی نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہےاور نماز پڑھتا ہے اور زیادتی کرتا ہے نماز میں ( یعنی لمبے چوڑے ارکان ادا کرتا ہے ) محض اس لیے کہ کوئی شخص اس کو نماز پڑھتے دیکھ رہا ہے۔ ------------------------------