رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ: حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانے میں چند قومیں ایسی پیدا ہوں گی جو ظاہر میں دوست ہوں گی لیکن باطن میں دشمن ۔ پوچھا گیا:یا رسول اللہ!یہ کیوں کر ہوگا؟ فرمایا :یہ اس طرح ہوگا کہ ان میں سے بعض بعض سے غرض ولالچ رکھیں گے اور بعض بعض سے خوفزدہ ہوں گے۔ تشریح: یعنی اغراضِ دنیویہ کے سبب دوستی رکھیں گے، جب غرض نہ ہوگی بیگانہ ہوں گے اور غرضِ متوقع نہ پوری ہونے سے دشمن ہوجاویں گے۔ خلاصہ یہ کہ نہ ان کی محبت اللہ کے لیے ہوگی نہ ان کا بغض اللہ کے لیے ہو گا۔ پس اس زمانے میں نہ مخلوق کی محبت کا اعتبار ہوگا نہ مخلوق کی عداوت کا اعتبار ہوگا کیوں کہ ان کی محبت وعداوت کا تعلق اغراضِ فاسدہ اور مقاصدِ کاسدہ سے ہوگا۔ 148۔وَعَنْ شَدَّادِ ابْنِ اَوْسٍ اَنَّہٗ بَکٰی فَقِیْلَ لَہٗ مَا یُبْکِیْکَ قَالَ شَیْءٌ سَمِعْتُ مِنْ رَّسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ فَذَکَرْتُہٗ فَاَبْکَانِیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اَتَخَوَّفُ عَلٰی اُمَّتِی الشِّرْکَ وَالشَّھْوَۃَ الْخَفِیَّۃَ قَالَ قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللہِ اَتُشْرِکُ اُمَّتُکَ مِنْ بَعْدِکَ قَالَ نَعَمْ اَمَااِنَّھُمْ لَایَعْبُدُوْنَ شَمْسًاوَّلَا قَمَرًا وَّلَا حَجَرًا وَّلَا وَثَنًا وَّلٰکِنْ یُّرَاءُوْنَ بِاَعْمَالِھِمْ ، وَالشَّھْوَۃُ الْخَفِیَّۃُ اَنْ یُّصْبِجَ اَحَدُھُمْ صَائِمًا فَتَعْرِضُ لَہٗ شَھْوَۃٌ مِّنْ شَھَوٰتِہٖ فَیَتْرُکَ صَوْمَہٗ۔ رَوَاہُ اَحْمَدُ ؎ ترجمہ:حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ( ایک روز ) وہ روئے۔پوچھا گیا:کیوں روتے ہو؟انہوں نے کہا:مجھے اس بات نے رلایا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ میں اپنی اُمت پر شرکِ مخفی اور مخفی خواہشات سے ڈرتا ہوں ۔ میں نے ------------------------------