رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
رسائی نہ ہوگی جب تک کہ وہ عبادات کی اور معاصی سے حفاظت کی محنت نہ برداشت کرے گا، جو شخص جس حجاب کو چاک کرے گا وہ اس حجاب کے محجوب تک واصل ہوجاوے گا۔ فَمَنْ ھَتَکَ الْحِجَابَ وَصَلَ اِلَی الْمَحْجُوْبِ؎ جس نے پردہ پھاڑا وہ پردہ کے پیچھے والی شے سے ملا۔اس سے معلوم ہوا کہ اَلْعِلْمُ حِجَابُ اللہِ علم پردہ ہے اللہ کا۔ اس کے معنیٰ کیا ہیں؟ یعنی اللہ تعالیٰ تک رسائی کے لیے علم حاصل کرنا ضروری ہے،جب علم تک رسائی ہو گی خدا کی معرفت عطا ہوگی۔ اس حدیث میں شہوت سے مراد خواہش حرام ہے جیسے شراب ، زنا اور غیبت ہے اور جائز راحت میں حرج نہیں،مگر عیش کی زیادہ فکر وکاوش مانع قربِ ولایت ہے۔؎ 6- وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَعَبْدُ الدِّرْھَمِ وَعَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ اِنْ اُعْطِیَ رَضِیَ وَاِنْ لَّمْ یُعْطَ سَخِطَ، تَعِسَ وَانْتَکَسَ وَاِذَاشِیْکَ فَلَاانْتُقِشَ، طُوْبٰی لِعَبْدٍ اٰخِذٍ بِعِنَانِ فَرَسِہٖ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ اَشْعَثَ رَأْسُہٗ مُغْبَرَّۃٌ قَدَمَاہُ اِنْ کَانَ فِی الْحِرَاسَۃِ کَانَ فِی الْحِرَاسَۃِ وَاِنْ کَانَ فِی السَّاقَۃِ کَانَ فِی السَّاقَۃِ اِنِ اسْتَأْذَنَ لَمْ یُوْذَنْ لَّہٗ وَاِنْ شَفَعَ لَمْ یُشَفَّعْ ؎ ترجمہ :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہلاک ہو دینار اور درہم اور چادر کا بندہ،اگر اس کو یہ چیزیں دی جائیں تو خوش ہو اور اگر نہ دی جائیں تو ناراض ہو۔ ایسا شخص ذلیل اور سرنگوں ہو جب اس کے کانٹا چبھے نہ نکالا جاوے۔ مبارک ہو وہ بندہ جو خدا کی راہ میں لڑنے کے لیے اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے کھڑا ہے اس کے سر کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور قدم غبار آلود ہیں اگرلشکر کی حفاظت پر مقرر کیا جاوے تو لشکر کی حفاظت کرتا ہے اور لشکر کے پیچھے رکھا جاتا ہے تو پوری اطاعت کے ساتھ لشکر کے پیچھے رہتا ہے، اگر لوگوں کی محفل میں شرکت کی اجازت چاہتا ہے تو شرکت کی اجازت نہیں دی جاتی اور اگرکسیکی ------------------------------