رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
بے رغبت اگر دنیا کے کام میں بھی لگتا ہے تو اس کی غرض آخرت ہوتی ہے۔بعض عارفین نے کہا ہے کہ جس نے دوست رکھا دنیا کو اس کو کوئی مرشد ہدایت نہیں دے سکتا اور جس نے ترک کیا دنیا کی محبت کو اس کو کوئی مفسد اور گمراہ کرنے والا گمراہ نہیں کرسکتا۔ ؎ 4- عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلدُّنْیَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّۃُ الْکَافِرِ ؎ ترجمہ:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارشاد فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے اور کافر کے لیے جنّت ہے۔ تشریح :مومن اگر مصائب اور بلاؤں میں مبتلا ہے تو اس کے لیے اس کی دنیا کا جنّت کی نعمتوں کے مقابلے میں قید خانہ ہونا واضح ہے اور اگر مومن دنیا کی نعمتوں اورعیش میں ہے تو جنّت کی ان نعمتوں کے مقابلے میں جن کو اس کی آنکھوں نے نہ کبھی دیکھا اور نہ کبھی سنا اور نہ اس کے دل میں اس کا خطرہ اور خیال گزرا پھر بھی وہ قید خانہ میں ہے۔جیسا کہحدیث شریف میں وارد ہے کہ حق تعالیٰ نے اہلِ جنّت کے لیے جو نعمتیں تیار کی ہیں لَاعَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ؎ نہ کسی کی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کے کان نے سنا نہ کسی انسان کےدل میں اس کا خیال گزرا ۔ اور کافر اگر بلاؤں اور مصیبتوں میں مبتلا ہے تب بھی یہ دنیا اس کی دوزخ کے مصائب کے مقابلے میں جنّت ہے اور اگر عیش میں ہے یعنی شہواتِ نفسانیہ کی تمام لذّتوں کو اڑارہا ہے تب بھی دوزخ کی تکالیف کے مقابلے میں موت سے قبل یہ دنیا اس کی جنّت ہے۔ ------------------------------