رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
تفصیل یہ ہے کہ گناہ کا اگر صرف وسوسہ شیطان ڈالے تو اس کو ہا جس کہتے ہیں اس درجہ میں عمل کا ارادہ نہیں ہوتا۔ اسی سبب سے اس پر مواخذہ نہیں ہوتا۔ اس کے بعد درجہ ہم کا ہے یعنی قصد اور نیت کرنا کسی عمل کا پس خیر اور اچھے عمل کی نیت پر بھی کامل عمل کا ثواب ملتا ہے اور بُرے عمل کی نیت پر معین لکھا جاتا ہے اور اس کے بعد درجہ عزم کا ہے جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا اس پر مواخذہ ہوگا۔ 112۔ وَعَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی اِذَا اَرَادَ بِعَبْدٍ خَیْرًا اِسْتَعْمَلَہٗ فَقِیْلَ وَکَیْفَ یَسْتَعْمِلُہٗ یَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ یُوَفِّقُہٗ لِعَمَلٍ صَالِحٍ قَبْلَ الْمَوْتِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ ؎ ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے بھلائی کے کام کراتا ہے ۔ پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ بھلائی کے کام کیوں کر کراتا ہے یا رسول اللہ ! فرمایا: موت سے پہلے اس کو عملِ نیک کی توفیق مرحمت فرماتا ہے۔ تشریح:اس حدیث سے زندگی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس میں زیادہ نیک کام کرسکتا ہے۔ 113۔وَعَنْ شَدَّادِ ابْنِ اَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْکَیِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَہٗ وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَہٗ ھَوٰھَا وَتَمَنّٰی عَلَی اللہِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃَ؎ ترجمہ:حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ------------------------------