Deobandi Books

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت

ہم نوٹ :

114 - 194
کا دروازہ کھولا ( یعنی بغیر حاجت وضرورت محض زیادتیٔ مال کی غرض سے لوگوں سے مانگنا شروع کیا ) اللہ تعالیٰ اس کے لیے فقر وافلاس کا دروازہ کھول دیتا ہے ( کہ طرح طرح کی حاجتیں اس کو پیش آتی ہیں یا اس سے وہ نعمت  چھین لیتا ہے جو اس کے پاس ہے جس سے وہ نہایت خرابی میں پڑجاتا ہے ) اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس حدیث کا میں نے ذکر کیا تھا اب اس کا بیان کرتا ہوں اس کو یاد رکھو۔ دنیا چار آدمیوں کے لیے ہے: ایک تو اس بندے کے لیے جس کو اللہ تعالیٰ نے مال اور علم عطا فرمایا پس وہ مال کو خرچ کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے ( اور حرام کاموں میں خرچ نہیں کرتا ) اور رشتہ داروں سے سلوک  کرتا ہے اور اس مال میں سے مال کے حق کے موافق اللہ کے لیے خرچ کرتا ہے ( مثل زکوٰۃ اور کفارات اور ضیافت وصدقات) اس شخص کا بڑا درجہ ہے اور دوسرا وہ بندہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے علم عطا فرمایا اور مال عطا نہیں فرمایا یہ بندہ علم کے سبب سچی نیت رکھتا ہے اور یہ آرزو کرتا ہے کہ اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں فلاں شخص کی طرح اس کو نیک کاموں میں خرچ کرتا اس کو بھی پہلے  بندے کی مانند اجر ملے گا اور ثواب میں دونوں برابر ہوں گے۔ اور تیسرا بندہ وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور علم نہیں دیا پس علم نہ ہونے کے سبب وہ اپنے مال کو بُری طرح خرچ کرتا ہے، نہ تو خرچ کرنے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے، نہ رشتہ داروں سےاچھا سلوک کرتا ہے، نہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے مال سے نکالتا ہے، نہ بندوں کا حق ادا کرتا ہے، یہ بندہ بدترین مرتبہ کا ہے۔ اور چوتھا بندہ وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے مال بھی نہیں دیا۔ اور علم بھی نہیں دیا وہ کہتا ہے اگر میرے پاس مال ہوتا تو میں بھی فلاں شخص کی طرح خرچ کرتا ( یعنی بُرے کاموں میں ) یہ بندہ اپنی نیت کے سبب مغلوب ہے اور اس کا گناہ تیسرے شخص کے گناہ کے مانند ہے۔
تشریح:یہاں نیت سے مراد عزمِ معصیت ہے۔ آدمی گناہ کے ارادے پر پکڑا جاتا ہے۔ اور عزم وارادہ سے یہاں مراد یہ ہے کہ اس کی طرف سے گناہ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ تھی مگر اس کو کوئی مجبوری پیش آئی جس سے گناہ پر قدرت نہ پاسکا اور اگر قدرت پاتا تو ضرور گناہ کرلیتا۔ پس زنا کا ارادہ کیا تو اس ارادے کا گناہ ملے گا البتہ زناکے ارادے کا گناہ زنا کے برابر نہیں ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 بشارتِ عظمیٰ 6 1
4 طباعتِ جدیدہ کے متعلق چند معروضات 8 1
5 مقدمہ 9 1
6 کتاب الرقاق(دل کو نرم کرنے والی حدیثیں ) 10 1
7 انتخاب کتاب الرقاق مشکوٰۃ شریف 26 6
9 فقراء کی فضیلت اور نبی ﷺ کی معاشرت کا بیان 75 49
10 حرص وآرزو کا بیان 98 45
11 اللہ کی اطاعت کے لیے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان 110 41
12 توکّل اور صبر کا بیان 121 36
13 ریا اور سمعہ کا بیان 139 32
14 رونے اور ڈرنے کا بیان 156 22
15 لوگوں کی حالتوں میں تغیر وتبدل کا بیان 176 26
16 ڈرانے اورنصیحت کرنے کا بیان 186 30
17 ضروری تفصیل 4 1
18 عنوانات 5 1
19 قارئین ومحبین سے گزارش 4 1
20 اس کتاب کا تعارف 194 1
21 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 2
22 بَابُ الْبُکَاءِ وَالْخَوْفِ 156 1
23 فصلِ اوّل 156 22
24 فصلِ دوم 161 22
25 فصلِ سوم 170 22
26 بَابُ تَغَیُّرِ النَّاسِ 176 1
27 فصلِ اوّل 176 26
28 فصلِ دوم 178 26
29 فصلِ سوم 184 26
30 بَابٌ فِیْ ذِکْرِ الْاِنْذَارِوَالتَّحْذِیْرِ 186 1
31 اُمورِ عشرہ برائے اصلاحِ معاشرہ 192 30
32 بَابُ الرِّیَاءِ وَالسُّمْعَۃِ 139 1
33 فصلِ اوّل 140 32
34 فصلِ دوم 142 32
35 فصلِ سوم 148 32
36 بَابُ التَّوَکُّلِ وَالصَّبْرِ 121 1
37 توکل کی حقیقت 121 36
38 فصلِ اوّل 122 36
39 فصلِ دوم 124 36
40 فصلِ سو م 131 36
41 بَابُ اسْتِحْبَابِ الْمَالِ وَالْعُمْرِ لِلطَّاعَۃِ 110 1
42 فصلِ اوّل 110 41
43 فصلِ دوم 111 41
44 فصلِ سوم 117 41
45 بَابُ الْاَمَلِ وَالْحِرْصِ 98 1
46 فصلِ اوّل 98 45
47 فصلِ دوم 103 45
48 فصلِ سوم 106 45
49 بَابُ فَضْلِ الْفُقَرَاءِ وَمَا کَانَ مِنْ عَیْشِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ 75 1
50 فصلِ اوّل 76 49
51 فصلِ دوم 83 49
52 فصلِ سوم 93 49
53 فصلِ اوّل 10 6
54 فصلِ دوم 26 6
55 فصلِ سوم 49 6
Flag Counter