رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
اس لباس سے ان کو تفاخر نہیں ہوتا اور ضرورت پر وہ قیمتی کپڑے میں کمبل یا ٹاٹ کا پیوند بھی لگانے سے عار نہیں محسوس کرتے یعنی ان کی نظر میں کمخواب اور کمبل اور موٹے کپڑے برابر ہوتے ہیں۔ 107۔وَعَنْ زَیْدِ ابْنِ الْحُسَیْنِ رَحِمَہُ اللہُ تَعَالٰی قَالَ سَمِعْتُ مَالِکًا وَّسُئِلَ اَیُّ شَیْءٍ نِ الزُّھْدُ فِی الدُّنْیَاقَالَ طِیْبُ الْکَسْبِ وَقَصْرُ الْاَمَلِ؎ ترجمہ:حضرت زید بن حسین رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا: دنیا میں زہد کس چیز کا نام ہے ؟ اس کے جواب میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: حلال کسب ( روزی ) اور اُمیدوں کی کمی۔ تشریح:کسب سےمراد کھانے پینے کی چیزیں جو حلال ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کو فرمایا کُلُوۡا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعۡمَلُوۡا صَالِحًا؎حلال طیب کھاؤ اور اچھا عمل کرو۔ احقر مؤلف عرض کرتا ہے کہ میرے شیخ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ اس آیتِ مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکیزہ اعمال کو پاکیزہ غذا سے خاص تعلق ہے اسی طرح حرام غذا سے حرام اعمال پیدا ہوتے ہیں۔اور فرمایا : یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَاشۡکُرُوۡا لِلہِ اِنۡ کُنۡتُمۡ اِیَّاہُ تَعۡبُدُوۡنَ؎ اے ایمان والو! حلال چیزیں ہم نے تم کو جو دی ہیں ان کو کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو۔ اور آرزو کا مختصر ہونا اس وقت مفید ہے جب کہ موت کے خوف سے آخرت کی تیاری یعنی اعمالِ صالحہ میں لگا رہے، اسی طرح دنیا سے بے رغبتی ( یعنی زہد ) اس شرط سے مفید ہے کہ دنیا کی یہ بے رغبتی آخرت کی رغبت کا سبب بن جائے۔ اور اگر کوئی شخص کہے کہ کسبِ حلال کو زہد میں کیا دخل ہے جو روایتِ بالا میں ------------------------------