رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
ضروری ہے گھر کی اصلاح اور درستی سے۔ گھر سے دل لگانا بے کار ہے، اور ظاہر یہ ہے کہ گھر کی یہ تعمیر ضرورت کے لیے نہ رہی ہوگی بلکہ صرف زینت اور مضبوطی کے لیے ہوگی ورنہ ضرورت پر تعمیر مذموم نہیں۔ ؎ 101۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یُھْرِقُ الْمَاءَ فَیَتَیَمَّمُ بِالتُّرَابِ فَاَقُوْلُ یَارَسُوْلَ اللہِ اِنَّ الْمَاءَ مِنْکَ قَرِیْبٌ یَقُوْلُ مَایُدْرِیْنِیْ لَعَلِّیْ لَا اَبْلُغُہٗ؎ ترجمہ: حضرتِ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی پیشاب کرتے اور مٹی سے تیمم فرمالیتے ۔ میں عرض کرتا: یارسول اللہ ! پانی قریب ہے۔ آپ فرماتے: کس چیز نے مجھ کو بتایا ہے ( یعنی کیا خبر ہے ) شاید اس پانی تک نہ پہنچ سکوں۔ ( یعنی پانی تک پہنچنے سے پہلے موت آجائے ) 102۔ وَعَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ھٰذَا ابْنُ اٰدَمَ وَھٰذَا اَجَلُہٗ وَوَضَعَ یَدَہٗ عِنْدَ قَفَاہُ ثُمَّ بَسَطَ فَقَالَ وَثَمَّ اَمَلُہٗ؎ ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ آدمی ہے اور یہ اس کی موت اور یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ گدی کے قریب رکھا ( یعنی موت اتنی قریب ہے ) پھر ہاتھ کو پھیلایا ( اور گدی سے دور لے گئے ) اور فرمایا:اس جگہ انسان کی آرزو ہے یعنی دور تر ہے ( یعنی موت قریب ہے اور انسان کی آرزو دور دراز )۔ تشریح:مطلب یہ ہے کہ انسان کی موت قریب ہوتی ہے اور وہ دور دور کی اُمیدوں میں ------------------------------