رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی نظر میں دنیا کی حقیقت |
ہم نوٹ : |
|
98۔ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ کَانَ لِابْنِ اٰدَمَ وَادِیَانِ مِنْ مَّالٍ لَابْتَغٰی ثَالِثًا وَّلَایَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ اٰدَمَ اِلَّا التُّرَابُ وَیَتُوْبُ اللہُ عَلٰی مَنْ تَابَ۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ ؎ ترجمہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سےنقل کرتے ہیں کہ فرمایا: اگر آدمی کے پاس مال سے بھرے ہوئے دوجنگل ہوں تب بھی وہ تیسرے جنگل کو تلاش کرے گا اور آدمی کے پیٹ کو کوئی چیز نہیں بھرتی مگر ( قبر کی ) مٹی (یعنی جب تک گور میں نہیں چلا جاتا حرص بھی نہیں جاتی اور یہ حکم بہ اعتبار اکثر کے ہے) اور اللہ تعالیٰ ( حرصِ مذموم سے ) جس بندے کی توبہ کو چاہے قبول کرلیتا ہے۔ تشریح: مطلب یہ ہے کہ جب دنیا کی حرص قبر ہی میں جا کر ختم ہوگی تو عمل شروع کرنے کے لیے حرص کے ختم ہونے کا انتظار کرنا سخت نادانی ہوگی اور حق تعالیٰ کا فضلِ خاص جس بندے پر ہوجاوے تو وہ زندگی میں بھی حرص سے پاک ہوجاتا ہے ؎ جوش میں آئے جو دریا رحم کا گبر صد سالہ ہو فخرِ اولیاء 99۔ وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اَخَذَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِیْ فَقَالَ کُنْ فِی الدُّنْیَا کَاَنَّکَ غَرِیْبٌ اَوْعَابِرُ سَبِیْلٍ وَعُدَّ نَفْسَکَ مِنْ اَھْلِ الْقُبُوْرِ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ ؎ ------------------------------