ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
اِنَّہَا کَانَتْ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَھَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِیْقَاتٍ فَتَزَوَّجَتْ بَعْدَہ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ الزَّبِیْرِ وَاِنَّہ وَاللّٰہِ مَا مَعَہ اِلَّا مِثْلَ الْھُدْبَةِ فَاَخَذَتْ بِھُدْبَةٍ مِّنْ جِلْبَابِھَا قَالَ فَتَبَسَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ ضَاحِکًافَقَالَ لَعَلَّکَ تُرِیْدِیْنَ اَنْ تَرْجِعِیْ اِلٰی رِفَاعَةَ، لَا ، حَتّٰی یَذُوْقَ عُسَیْلَتَکِ وَتَذُوْقِیْ عُسَیْلَتَہ ۔ ١ ''حضرت ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ اُنہیں نبی علیہ اسلام کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایاکہ رفاعہ قرظی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کی طلاق کو بات کر دیا(یعنی ایسی طلاق دی جس سے نکاح بالکلیہ ختم ہو جائے اور ایسا تین طلاقوں میں ہوتا ہے تو یوں کہہ سکتے ہیں کہ تین طلاقیں دیں)اُن کی بیو ی نے بعد میں عبدالرحمن بن زَبِیر سے شادی کر لی، اِس کے بعد وہ نبی کریم ۖ کی خدمت میں آئیںاور کہنے لگیں کہ وہ رفاعہ کی بیوی تھیں اُنہوں نے اُسے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں، اُس نے(یعنی میں نے) عبدالرحمن بن زَبِیر سے شادی کر لی لیکن اُن کی صورتِ حال یہ ہے کہ اُن کے پاس توکپڑے کے پھندنے کی مانند چیز ہے اُنہوں نے اپنی چادر کے پُھندنے کو پکڑ کر دکھایا(مطلب یہ تھا کہ وہ نامرد ہیں ،صحبت کرنے کے قابل نہیں) حضور ۖ یہ سن کر خوب مسکرائے اور فرمایا : شاید تم یہ چاہتی ہو کہ دوبارہ رفاعہ کے پاس چلی جائو، تو یہ نہیں ہو سکتاجب تک کہ عبدالرحمن(یعنی دوسرا شوہر) تم سے لطف اندوز نہ ہو لے اور تم اُس سے لطف اندوز نہ ہو لو،(مطلب یہ ہے کہ دوسرے شوہر کا خالی نکاح کرلینا کافی نہیں،صحبت ضروری ہے،جب تک صحبت نہیں ہو گی مطلقہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال نہیں ہو گی اور اس کا پہلے شوہر سے نکاح صحیح نہیں ہو گا)۔'' ------------------------------ ١ بخاری شریف ج٢ص٧٩١ ، مسلم شریف ج١ص٤٦٣ ، مشکٰوة شریف ص ٢٤٨ واللفظ لمسلمٍ