ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
اے بشر ! تونے میرے نام کو بلندکیا ہم نے تیرے درجے بلند کیے تونے ہمارے نام کو پاک صاف کیا توہم نے تجھے گناہوں کی نجاستوں سے پاک صاف کیا ۔ لطف و احسان آپ کا ہے قدر دانی آپ کی بندہ کس لائق ہے صاحب مہربانی آپ کیحکایت نمبر ٣ : روضة الاصفیاء میں لکھا ہے کہ مکہ مکرمہ میں ایک مجاور تھا صائم الدھر قائم اللیل، روزہ نماز کے سوا کبھی اُس کو کسی نے دُنیاوی کام کرتے نہیں دیکھا بلکہ کسی نے کبھی کھاتے اور پیتے بھی نہیں دیکھا اور سنا بلکہ افطار کے وقت ایک کاغذ جیب سے نکالتے اور خوب نظر بھر کر اُس کو دیکھ کر پھر جیب میں رکھ لیتا تھا جب اُس کا انتقال ہوا تو غسل دینے والے نے اُس کا غذ کے ٹکڑے کو اُس کی جیب سے نکالا تو دیکھا گیا کہ اُس پر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ لکھی ہوئی تھی اُس کی قوتِ زور پر اُس کی زندگی منحصر تھی، کھانے پینے سے کچھ مطلب نہیں تھا،دیکھنے والوں نے اِس پر نہایت تعجب کااظہار کیا تو غیب سے آواز آئی : لَا تَعْجَبُوْا یَاعُجَّابَ لِاَنَّا بِالْاُلُوْھِیَّةِ رَبَّیْنَاہُ وَبِالرَّحْمَةِ وَفَّقْنَاہُ وَبِالرَّحِیْمِیَّةِ غَفَرْنَاہُ اے تعجب کرنے والو ! تعجب مت کرو اِس لیے کہ ہم نے اپنی اُلوہیت سے اِس کی پرورش کی اور ہم نے اپنی رحمانیت سے اِس کو توفیق دی اور اپنی رحیمیت سے ہم نے اِس کو بخشا۔حکایت نمبر٤ : اسرار الفاتحہ میں لکھا ہے کہ ایک اعرابی نے جنابِ رسول اللہ ۖ کے حضور عرض کی کہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ تَظَاہَرَ عَلَیَّ ذَنْبِیْ فَاسْتَغْفِرْلِیْ یا رسول اللہ ! میں بڑا گنہگار ہوں آپ میرے لیے بخشش مانگیے، حضور اکرم ۖ نے فرمایا بسم اللہ الر حمن الر حیم پڑھا کرو اور وہ ار حم الر حمین تیرے گناہ بخش دے گا ،وہ اعرابی متعجب ہو کر کہنے لگا کہ اِتنا ہی اے اللہ کے رسول ۖ آپ نے اِرشاد فرمایا کہ جو مسلمان مرد یا عورت سچے دل سے اور یقین کے ساتھ بسم اللہ الر حمن الرحیم پڑھا کرے گا تو اللہ تعالیٰ