ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
(٤) عقیقہ میں مستحب اور ثواب کام وہ ہیں جوبیان کیے گئے، باقی رشتہ داروں کو دینے کے لیے خاص خاص چیز دینے یاخاص خاص رشتہ داروں کو بلانے چلانے کی رسمیں محض رسومات ہیں ان کا ترک کردینا بہتر ہے۔ختنہ : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَلْفِطْرَةُ خَمْس، اَلْخِتَانُ وَالْاِسْتِحْدَادُ ، وَقَصُّ الشَّارِبِ وَ تَقْلِیْمُ الْاَظْفَارِ وَ نَتْفُ الْاِبِطِ ۔ ١ ''وہ چیزیں جن کو فطرتِ سلیم ضروری قرار دیتی ہے (اور انبیاء علیہم السلام اُن کو کرتے رہے ہیں) پانچ ہیں: ختنہ ،موئے زیرِ ناف کو صاف کرنا، مونچھیں کٹوانا ، ناخن ترشوانا اور بغلوں کے بال نوچ دینا۔ '' ٭ دُر مختار میں ہے : وَالْخِتَانُ سُنَّة کَمَا جَائَ فِی الْخَبَرِ وَھُوَ مِنْ شَعَائِرِ الْاِسْلَامِ وَخَصَائِصِہِ فَلَوِ اجْتَمَعَ اَھْلُ بَلْدَةٍ عَلَی تَرْکِہِ حَارَبَھُمْ اَلْاِمَامُ فَلَا یُتْرَکُ اِلَّا لِعُذْرٍ ۔ ٢ ''ختنہ کرانا سنت ہے جیسا کہ احادیث میں وارد ہوا ہے اورختنہ اسلام کاایک شعارہے اور اُن چیزوں میں سے ایک ہے جو اسلام کی خصوصیتوں میں قرار دی جاتی ہیں پس اگر کسی شہر کے باشندے اس کے چھوڑ دینے پر اتفاق کر لیں (متفقہ طور پر فیصلہ کر لیں) کہ ختنہ نہیں کرایا کریں گے تو اسلام کا سربراہ اُن سے جنگ کرے گا اور فوجی قوت سے اُن کو اِس شعار کے جاری کرنے پر مجبور کرے گا لہٰذا کسی خاص مجبوری کے بغیر ختنہ نہ کرانا جائز نہیں ہے۔ '' ------------------------------ ١ مشکوة شریف کتاب اللباس رقم الحدیث ٤٤٢٠ ٢ الدر المختار علی ھامش رد المختار ج ٥ ص ٧٣٤