ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
قسط : ٢،آخریحکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی ( مولانا قاری تنویر احمد صاحب شریفی،کراچی )دیوبند میں فقید المثال استقبال : حضرت حکیم الاسلام کی دیوبند واپسی پر جو فقید المثال استقبال اُن کا ہوا اور دارُالعلوم دیوبند میں ایک عظیم الشان رُوح پرور جلسہ ہوا اُس کے متعلق ایک رپورٹ سے چند اِقتباسات نقل کر کے اُس رُوحانی محفل کے انوار و برکات سے میں آپ کو آج چھیاسٹھ سال بعد مستفید کر رہا ہوں اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان بزرگوں کے نقش ِقدم پر چلائے۔ ابن الانوار مولانا سیّد اَزہر شاہ قیصر مرحوم لکھتے ہیں : ''مخدوم و محترم حضرت مولانا الحاج الحافظ محمد طیب صاحب مدفیضہ العالی گزشتہ چھ ماہ سے دیوبند سے باہر تھے اِن چھ مہینوں میںایک مہینہ (رمضان) تو حضرت ممدوح نے بمبئی میں گزا را اور اس کے بعد پانچ ماہ کراچی اور مغربی پاکستان کے دوسرے شہروں میں قیام رہا، نہ صرف حلقہ ٔ دارُالعلوم بلکہ دیوبند کی پوری علمی جماعت حضرت ممدوح کی واپسی کی منتظر تھی اور مفارقت کے یہ چھ مہینے احباب ومخلصین پر بے حد گراں ہو کر گزرے، حق تعالیٰ کا شکر ہے کہ واپسی کے پر مٹ میں جو اِشکالات تھے وہ ذمے دار حضرات کی پوری توجہ سے رفع ہوگئے اورحضرت ممدوح ٥ دسمبر ١٩٥٠ء کو'' سر ستی'' جہاز سے کراچی سے بمبئی کے لیے روانہ ہوئے، ٧ کی صبح کو آپ نے بمبئی کے ساحل پر قدم رکھا اور ٨ کی شام کو بمبئی سے روانہ ہوکر ١٠ کی صبح کو دہلی قدم رنجہ فرمایا۔