ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
اُس کی چابی ہے بسم اللہ الر حمن الر حیم ،آپ نے بسم اللہ پڑھی فورًا دروازہ کھل گیا، آپ اندر تشریف لے گئے دیکھا کہ اُس قبہ کے چاروں کونوں سے یہ چار نہریں جاری ہیں، ایک کونے پر لفظ ''بسم'' لکھا ہے دوسرے کونے پرلفظ ''اللہ'' تیسرے کونے پرلفظ ''الرحمن'' اور چوتھے کونے پرلفظ ''الرحیم'' لکھا ہوا ہے بسم اللہ کی میم سے پانی کی نہر جاری ہے، اللہ کی ہ سے دُودھ کی نہرجاری ہے، الر حمن کی نون سے شراب کی نہر رواں ہے اور رحیم کی میم سے شہد کی نہر بہتی ہے پھروہیں آپ کو آواز آئی اے میرے محبوب ! آپ کی اُمت میں سے جوکوئی بسم اللہ الر حمن الر حیم پڑھا کرے گا وہ اِن انہار سے عقبی میں محروم نہ رہے گا ایک شاعر نے خوب ترجمانی کی ہے :اے خدا گویم بہ دل نام تُرا نہر ہائے تسمیہ ساز ، مے عطا ١ حکایت نمبر٧ : لمعانِ صوفیہ میں لکھاہے کہ کوئی بزرگ بسم اللہ شریف کے فضائل پر وعظ فرما رہے تھے ایک یہودی کی بیٹی بھی اُس محفل میں موجود تھی وہ لڑکی فضائلِ بسم اللہ سن کر متاثر ہوئی اور اسلام قبول کر لیا، اُسی وقت سے اُس لڑکی کی زبان پر بسم اللہ الرحمن الر حیم کا ورد جا ری ہو گیا ہر وقت اُٹھتے بیٹھتے سوتے جاگتے چلتے پھرتے بسم اللہ کا ذکر جاری تھا اِس وجہ سے لڑکی کے ماں باپ اُس سے نہایت ناراض رہتے اور اُس کو طرح طرح کی تکلیفیں دیتے اور وہ چاہتے تھے کہ لڑکی پر کوئی الزام عائد کر کے اُس کو قتل کردیں چنانچہ اُس لڑکی کے باپ نے جو بادشاہ ِوقت کا وزیر تھاایک دن بادشاہ کی مہر کی انگوٹھی جو اُس کے پاس رہتی تھی اپنے لڑکی کے سپرد کر دی اُس نے بسم اللہ شریف پڑھ کرانگوٹھی لے کر جیب میں ڈال دی، رات کو اُس کے باپ نے انگوٹھی لڑکی کی جیب سے نکال کردریا میں ڈال دی، نیچے ایک مچھلی کھڑی ہوئی تھی وہ انگوٹھی کونگل گئی، صبح کو ایک ماہی گیر نے جال ڈالا وہ مچھلی شکار ہوئی شکاری نے لاکر وزیر صاحب کے نذر پیش کر دی ،وزیر نے مچھلی لڑکی کو پکانے کے لیے دی، لڑکی نے بسم اللہ کہہ کر مچھلی لی اور بسم اللہ کہہ ------------------------------ ١ اے اللہ ! میں دل سے تیرا نام لیتا ہوں لہٰذا تسمیہ کی نہریں( میرے لیے)بنا دے اور( اپنی معرفت کی) شراب عطا کر دے۔