ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
(١) صدقہ کو چھپانے کی مصلحت : جو کچھ بھی دیا کرو وہ لوگوں سے چھپا کر دیا کرو کیونکہ حدیث میں آیا ہے کہ چھپا کر خیرات دینا پروردگار کے غصے کو بجھاتا ہے اور جو مسلمان اپنے دائیں ہاتھ سے اِس طرح خیرات کرے کہ بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہو تو وہ اُن سات بندوں کے ساتھ قیامت والے دن محشور (اُٹھایا ہوا) ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سایہ فرمائے گا جبکہ اُس کے سائے کے سوا کہیں سایہ نہ ہو گا ۔اور اِس میں حکمت یہ ہے کہ صدقہ سے مقصود بخل کی بدخصلت کا دُور کرنا ہے مگر اِس میں ریا (دکھاوا) کے خطرناک مرض کا اندیشہ ہے اِس لیے چھپا کر دینے کے سبب ریا سے نجات مل جائے گی کیونکہ مسلمان جب قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو ریا سانپ کی صورت اور بخل بچھو کی صورت بن کر اُس کو تکلیف پہنچاتا ہے پس جس نے خیرات کرنے سے جی چرایا اور بخل اختیار کیا تو اُس نے اپنی قبر میں کاٹنے کے لیے بچھو بھیج دیے اور اگر کسی نے خیرات تو کی مگر دکھاوے اور نمود کی غرض سے کی ہے تو بچھو کو گویا سانپ کی غذا بنا دیا، اِس صورت میں بچھو سے تو نجات ہو گئی مگر سانپ کی زہریلی قوت اور زیادہ ہو گئی کیونکہ بخل کا منشا پورا ہوا تو بچھو کا زور بڑھے گا اور ریا کا منشا پورا ہوا تو سانپ کازور زیادہ ہوگا۔(٢) احسان جتانے کا امتحان : جسے خیرات دیا کرو اُس پر احسان نہ سمجھو اور اِس کی شناخت یہ ہے کہ مثلاًتم نے کسی محتاج کو خیرات کے طور پر کچھ دیا اور اُس سے شکر گزاری کی توقع رکھی یا مثلاًوہ تمہارے ساتھ بدسلوکی سے پیش آیاتمہارے دشمن کے ساتھ محبت کرنے لگا تو تم کو اِس قدر ناگوار گزرا کہ اگر صدقہ دینے سے پہلے یہی صورت پیش آتی تو یقینا اِتنا ناگوار نہ گزرتا تو اِس سے صاف ظاہر ہوا کہ تم نے اُس محتاج پر اپنا احسان سمجھاجب ہی تو اِس بدسلوکی پر اِتنا طیش آیا۔احسان جتانے کے مرض کا علاج : اس کا علاج یہ ہے کہ تم اُس محتاج کو اپنا محسن سمجھو کہ جس نے تم سے صدقہ کا مال لے کر تمہیں