ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اُس کی نیت میں اخلاص ہو، نام و نمود اور شہرت مقصود نہ ہو لیکن اس کا یہ اثر لازمی ہے کہ جو اُس درجہ کے دولت مندنہیں ہیں اور سو سائٹی (برادری) میں اپنا درجہ برابر کا رکھنا چاہتے ہیں وہ بھی دولت مند کی طرح ان تقریبات میں خرچ کریں اور ان کے پاس اس کی گنجائش نہ ہو تو قرض لیں اور پریشانیوں میں مبتلا ہوں توکیا یہ نہیں ہو سکتا کہ دولت والے ان غریبوں کا خیال کرکے احتیاط سے کام لیں اور غیر ضروری خرچ کوئی نہ کریں، بے شک ان کو اپنے جذبات قربان کرنے پڑیں گے مگر یہ قربانی رائیگاں نہیں ہوگی اللہ تعالیٰ کے یہاں اِس کی بڑی قدر ہوگی اس تقریب پر ہزاروں روپے خرچ کرنے کا وہ ثواب نہیں ہوگا جو اِس قربانی کا ہوگا۔ یہ بھی یاد رکھیے کہ دوسروں کے حق میں خیر خواہی اور خیر اندیشی اتنی ضروری ہے کہ آنحضرت ۖ نے جس طرح صحابہ کرام سے نماز پڑھنے اور زکوة ادا کرنے کا عہد لیا اِس کا بھی عہد لیا کہ ہر ایک مسلمان کے خیر خواہ ہوں اور ہر صاحب ِ ایمان کے حق میں خیر خواہ رہیں گے۔ حضرت جریر بن عبد اللہ فرماتے ہیں : بَایَعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ عَلَی اِقَامِ الصَّلٰوةِ وَ اِیْتَائِ الزَّکٰوةِ وَ النُّصْحِ لِکُلِّ مُسْلِمٍ ١ '' میں نے رسول اللہ ۖ سے عہد کیا کہ نماز باقاعدہ پوری پابندی سے پڑھتا رہوں گا زکوة ادا کرتا رہوں گا اور ہر ایک مسلمان کے حق میں خیر خواہی سے کام لوں گا۔ ''بسم اللہ کرانا مکتب میں بٹھانا : جب قرآن شریف پڑھانے کے اِرادہ سے آپ نے اپنے بچہ کی بسم اللہ کرائی تو آنحضرت ۖ کی بشارت یہ ہے کہ آپ کا بچہ بھی بہت ہی اچھا ہے اورسب سے اچھا ہے اور آپ بھی سب سے اچھے ہیں۔ آنحضرت ۖ کا ارشاد ہے : خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہ ٢ ''تم میں سب سے اچھے وہ ہیں جو قرآن سیکھے اور سکھائیں۔'' ------------------------------ ١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٥٧ ٢ بخاری شریف رقم الحدیث ٠٢٧