ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
٭ فتاوی قاضی خان میں ہے : یَنْبَغِیْ اَنْ یُّخْتَتَنَ الصَّبِیُّ اِذَا بَلَغَ تِسْعَ سِنِیْنَ وَاِنْ خَتَنُوْہُ وَھُوَ اَصْغَرُ مِنْ ذَالِکَ فَحَسَن وَاِنْ کَانَ فَوْقَ ذَالِکَ قَلِیْلًا قَالُوْا لَا بَأْسَ بِہِ وَاَبُوْحَنِیْفَةَ لَمْ یُقَدِّرْ وَقْتَ الْخِتَانِ قَالَ شَمْسُ الاَئِمَّةِ الْحُلْوَانِیْ وَقْتُ الْخِتَانِ مِنْ حِیْنَ یَحْتَمِلُ الصَّبِیُّ ذَالِکَ اِلٰی اَنْ یَبْلُغَ ۔ (فتاوی قاضی خان مصری ج٣ ص ٤٠٩) '' مناسب یہ ہے کہ جب بچہ نو سال کا ہو جائے تب ختنہ کی جائے اوراگر اِس سے کم عمر میں ختنہ کردی جائے تو یہ بھی مستحسن (اچھا) ہے اور اگر اِس سے کچھ زیادہ عمر میں ہو تو علماء نے کہا اِس میں بھی مضائقہ نہیں ہے اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ختنہ کا کوئی وقت مقررنہیں کیا۔ شمس الائمہ الحلوانی فرماتے ہیں کہ ختنہ کا وقت اُس وقت سے ہو جاتا ہے جب سے وہ برداشت کر سکے اور بلوغ کے وقت تک رہتا ہے۔'' بڑا آدمی مسلمان ہوا تووہ اپنا ختنہ خود کرلے دوسرے کے سامنے برہنہ ہونا جائز نہیں اگر خود اپنا ختنہ نہیں کرسکتا تو معذور ہے اللہ معاف فرمائے۔ وَقِیْلَ خِتَانُ الْکَبِیْرِ اِذَا اَمْکَنَہُ اَنْ یَخْتِنَ نَفْسَہُ وَاِلَّا لَمْ یَفْعَلْ اِلَّا اَنْ یُمْکِنَہُ النِّکَاحُ اَوْ شِرَائُ جَارِیَةٍ۔ یہ ہے شریعت کا سادہ حکم جس کی ادائیگی کے لیے نہ اجتماع کی ضرورت ہے نہ شان و شوکت کی، جب بچہ میں برداشت کی قوت دیکھیں ختنہ کرنے والے کو بُلا کر ختنہ کرادیں جب اچھا ہو غسل کرادیں اگر گنجائش ہو تو کچھ عزیز واقارب یا دوست احباب یا کچھ غریبوں کو جو کچھ میسر آئے کھلادیں، نام و نمود اور شہرت دین کے کسی کام میں بھی درست نہیں آنحضرت ۖ نے نام و نمود اور ریاء کو ایک طرح کا شرک فرمایا ہے۔ (تر مذی شریف)اہلِ اسلام کے لیے خیر خواہی اورخیر اندیشی : دولت مند کے لیے آسان ہے کہ عقیقہ اور ختنہ جیسی تقریبات میں دل کھول کرخرچ کرے او