ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
اپنے فضل و کرم سے اُس بندہ کو دوزخ سے آزاد کر دے گا۔حکایت نمبر٥ : اسرارالابرار میں لکھا ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ'' جبل الرحمہ ''نامی جنت میں ایک پہاڑ ہے اُس کی چوٹی پر'' رفعت السلام'' ایک شہر مشہور ہے اُس شہر میں ایک بالا خانہ'' قصر السرور'' کے نام والا ہے اُس قصر میں ایک کمرہ ہے'' بیت الجلال'' اُس کے چار ہزار دروازے ہیں وہ مکان بسم اللہ شریف کے پڑھنے والوں کو ملے گا اور وہ لوگ وہاں جس دروازے سے چاہیں گے اپنے رب کو بِلا حجاب دیکھیں گے اُن کو ہمیشہ دیدار ِ الٰہی ہوا کرے گا۔حکایت نمبر٦ : بعض معتبر کتابوں میں لکھا ہے کہ سرورِ عالم ۖ شب ِ معراج میں جب رفیق اعلیٰ کے پاس تشریف لے گئے تووہاں مختلف عجائباتِ الٰہی کا نظارہ فرمایا، تمام جنات کا مشاہدہ کیا وہاں چار نہریں بھی نظر مبارک سے گزریں جن کا ذکر قرآنِ مجید میں اس طرح کیاگیا ہے ( وَاَنْھَار مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ یَتَغَیَّرْ طَعْمُہ وَاَنْھَار مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ للِّشَّارِبِیْنَ وَاَنْھَار مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّی) اِس میں نہریں ہیں پانی کی جس میں بدبو کچھ نہیں آتی ،اور نہریں ہیں دودھ کی جن کا مزہ نہیں بدلتا ،اور نہریں ہیں شراب کی جن میں مزہ ملتا ہے پینے والوں کو، اور نہریں ہیں شہدکی جوبالکل صاف ستھری ہیں۔ حضور علیہ السلام نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کہاں سے آتی ہیں اور کہاں کو جاتی ہیں ؟ عرض کیا اے اللہ کے رسول ۖ اتنا تو مجھے معلوم ہے کہ یہ چاروں حوضِ کوثر میں جاکر گرتی ہیں اور یہ معلوم نہیں کہ کہاں سے آتی ہیں ؟ اتنے میں ایک فرشتہ آیا اور آپ کووہاں سے اُٹھا کر لے گیا اور بہت دُور منزلوں کی راہ پر لے جاکر ایک دم میں ایک درخت کے نیچے بٹھا دیا۔ آپ نے دیکھا کہ اِس درخت کی جڑ میں ایک قبہ ہے ایک سفید بڑے موتی کا ،اتنا بڑا موتی کہ اگرساری دُنیا کو اِس کے منہ پر رکھ دیا جائے تو ایسا معلوم ہو کہ چھوٹی سی چڑیا کسی بڑے درخت کی ٹہنی پر بیٹھی ہے اور اُس قبہ میں زبرجد کا دروازہ ہے اُس میں سونے کا قفل ہے