ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
حکایت نمبر ١ : ایک عجیب حکایت جوبعض کتب میں منقول ہے کہ قیصرِ رُوم نے قبولِ اسلام کے بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے حضور میں عرضی پیش کی کہ میرے سر میں بڑی شدت سے درد رہتا ہے اور کوئی علاج مفید ثابت نہیں ہوا، حضرت عمر نے ایک سیاہ ٹوپی سلوا کر اُس کے پاس بھیجی اور فرمایا کہ اِس کو ہر وقت اوڑھے رہنا، قیصر جب اِس کو اورھتا تو درد میں افاقہ ہوجاتا اور جب اُتار دیتا تو درد عود کر آتا، اُس نے وجہ دریافت کی تو معلوم ہوا کہ ٹوپی کے اندر ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے جس پر بسم اللہ شریف لکھی ہوئی ہے۔حکایت نمبر ٢ : مکاتیب ِمعتبرہ میں منقول ہے کہ بشرِ حافی ابتدائِ حال میں ایک دن میخانہ کی طرف جارہے تھے کہ راہ میں کاغذ کا ایک ٹکڑا پایا اُس میں بسم اللہ الر حمن الر حیم لکھی ہوئی تھی، اُنہوں نے اُس کو آنکھوں سے لگایا اور نہایت تعظیم و تکریم سے اُس کو طہارت اور غسل دے کر چوم کر ایک پاکیزہ اور محفوظ جگہ میں رکھ دیا پھر شراب خانہ میں چلے گئے خوب پی کر نشہ میں دھت اور مست ہو کر سو رہے، اُدھر حضرت شیخ حسن بصری کو اِلہام ہوا کہ جلد میخانہ میں جا کر بشرِ حافی کو بشارت دو اور ہمارے بابِ رحمت پر اُس کو اُٹھا لاؤ، حضرت حسن بصری بحکمِ احکم الحاکمین خوشخبری سنانے چلے، میخانہ میں جب داخل ہوئے تو میکشوں نے کہا کہ اے شیخ تم اِدھر کیسے تشریف لائے ؟ بیگانوں کی صحبت سے آپ کو کیا غرض !زاہد از کوچہ رندان بسلامت بگزر تا خرابت نکند صحبت بد نامی چند ١ حضرت شیخ نے کہا کہ سچ کہتے ہو لیکن من بہ خود نیامدم اینجا کہ بہ خود باز بروم ٢ یعنی میں اَز خود نہیں آیا بلکہ خدا وند کریم نے بشر کو لینے کے لیے بھیجا ہے، وہ کدھرہیں ؟ لوگوں کے بتانے پر اُس کے پاس گئے اُن کو نشہ میں مخمور پایا ،آخر اُن کو اپنے ساتھ لائے ہوش بحال ہونے پر اُن کو بشارت دی اور غیب سے ندا آئی یَا بِشْرُ رَفَعْتَ اِسْمِیْ فَرَفَعْنَاکَ وَطِبْتَ اِسْمِیْ فَطِبْنَاکَ۔ ------------------------------ ١ اے زاہد ! رِندوں کی گلی سے سلامتی کے ساتھ گزر جا تاکہ رِندوں کی صحبت تجھے خراب نہ کردے۔ ٢ میں اِس جگہ خود نہیں آیا کہ خود ہی یہاں سے واپس چلا جائوں۔