ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
حرف آغاز سید محمود میاں نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! پاکستان کا مطلب کیا '' لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ''پاکستان کے وجود میں آنے سے پہلے یہ نعرہ غیر منقسم ہندوستان کی سر زمین پر گونجتا رہا اِس نعرہ پر تیس لاکھ مسلمانوں نے اپنی جانیں قربان کردیں جس کے نتیجہ میں ایک مملکت وجود میںآ ئی جس کو ''پاکستان'' کہا جاتا ہے ۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اِس کے وجود میںآتے ہی''خدا کی زمین پر خدا کا نظام'' کے تحت سب سے پہلے اسلامی قوانین کو عملی طور پر نافذ کردیا جاتا مگر اس کے بر عکس انگریز کے بنائے ہوئے غیر اسلامی اور فرسودہ قوانین کو جوں کا توں باقی رکھا گیا ہمارے سرکاری اور سیاسی نظام میں انگریز کے پالے ہوئے ایسے بھیڑیے مسلط چلے آ رہے ہیں جنہوں نے ظلم کو رواج دے کر پورے مسلم سماج کو آپس کی دشمنیوں میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اسلام کے نام پر بننے والے پاکستان میں اسلام اور مسلمانوں کے دین کے محافظ علمائِ کرام کے ساتھ جو نار وا اور ظالمانہ برتاؤ کیا جا رہا ہے وہ بجائے خود مملکت ِخداداد کی جڑوں کو کھوکھلا کررہاہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے زیر سماعت کیس میں اس تلخ حقیقت کا اعتراف بھی کیا اور اپنا فیصلہ دیتے ہوئے وہ سب کچھ کہہ دیا جو ہر منصف مزاج جج کو بہت پہلے کہہ دینا اور کر دینا چاہیے تھا، قوم کا ہر شہری اُن کے اس عادلانہ فیصلہ اور اعترافِ حقیقت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور اُمید کرتاہے کہ وہ اور اُن کے دیگر رفقاء اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام کے بدگماں چہرہ کو بے نقاب