ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
ابوداود میں ہے : اَخَذَ کَفًّا مِنْ مَّائٍ فَاَدْخَلَہُ تَحْتَ حَنَکِہ فَخَلَّلَ بِہِ لِحْیَتَہُ۔ ١ ''پانی کی ہتھیلی لے کر اُس کو جبڑے کے نیچے کی جانب سے داخل کیا پھر اُس سے اپنی داڑھی کا خلال کیا۔ '' کیا چھوٹی داڑھی یا خشخشی میں یہ ہو سکتا ہے یا اِس کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ عَنْ اَنَس بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ یُکْثِرُ دَھْنَ رَأْسِہِ وَ تَسْرِیْحَ لِحْیَتِہ۔ (شرح السنة للبغوی رقم الحدیث ٣١٦٤) ''حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ سرمبارک میں اکثر تیل لگایا کرتے تھے اور ریش مبارک میں کنگھی اکثر کیا کرتے تھے ۔'' جنابِ رسول اللہ ۖ سر میں تیل کی مالش اور کنگھی سے داڑھی کے بالوں کا سنوار بکثرت کرتے تھے۔ کھلی ہوئی بات ہے کہ خشخشی داڑھی میں نہ کنگھی ہوتی ہے نہ اِس کی ضرورت پڑتی ہے کہ اس کو سنوارا جائے اور یہی حال چھوٹی داڑھی کا ہے، اس کی ضرورت تو کم از کم ایک مشت یااس کے قریب یا زائد میں ہوتی ہے۔ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ ۖ فِی الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُل ثَائِرُ الرَّأْسِ وَاللِّحْیَةِ فَاَشَارَ اِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ بِیَدِہِ کَأَنَّہُ یَأْمُرُ بِاِصْلَاحٍ شَعْرِہِ وَ لِحْیَتِہ فَفَعَلَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَلَیْسَ ھٰذَا خَیْرًا مِنْ اَنْ یَأْتِیَ اَحَدُکُمْ وَہُوَ ثَائِرُ الرَّأْسِ کَاَنَّہُ شَیْطَان۔ ٢ '' جنابِ رسول اللہ ۖ مسجد میں تھے پس ایک شخص پراگندہ سر اور داڑھی داخل ہوا تو جنابِ رسول اللہ ۖ نے نکل جانے کا حکم دیا، آپ کا مقصد یہ تھا کہ اپنے سر اور داڑھی کے بالوں کو سنوار لے، تواُس نے ویسا ہی کیا پھر لوٹ کر آیا تو آپ نے فرمایا کہ ''کیا یہ اِس سے بہتر نہیں ہے کہ تم میںسے کوئی پراگندہ بال اس طرح آئے کہ گویا وہ شیطا ن ہے۔'' ------------------------------ ١ ابوداود شریف کتاب الطہارة رقم الحدیث ١٤٥ ٢ مشکوة کتاب اللباس رقم الحدیث ٤٤٨٦