ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2017 |
اكستان |
|
ظاہر ہے کہ داڑھی اور سر کے بالوں میں پراگندگی جب ہی ہو سکتی ہے جبکہ وہ دراز ہوں، خسخسے یا چھوٹے بالوں میں نہ پراگندگی ہوتی ہے نہ اُن کے سنوارنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے اور نہ وہ سنور سکتے ہیں۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ عَشْر مِّنَ الْفِطْرَةِ قَصُّ الشَّارِبِ وَ اِعْفَائُ اللِّحْیَةِ وَالسِّوَاکُ وَاسْتِنْشَاقُ الْمَائِ وَ قَصُّ الْاَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الْاِبِطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ یَعْنِی الْاِسْتِنْجَائَ۔ ١ ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : دس چیزیںفطرت کی ہیں : مونچھیں کترنا، ڈاڑھی بڑھانا، مسواک کر نا، ناک میں پانی دینا، ناخن کٹوانا، اُنگلیوں کے جوڑوں کو دھونا ،بغل اور زیر ناف کے بال صاف کرنا اور پانی سے استنجا کرنا۔'' اس حدیث میں جوکہ نہایت قوی روایت ہے دس چیزوں کو جن میں سے داڑھی کا بڑھانا اور مونچھوں کا کتروانا بھی ہے فطرت بتلایا گیا ہے اور فطرت عرف شرع میں اُن اُمور کو کہا جاتا ہے جوکہ تمام انبیاء اور رسولوں کی معمول بہ اور متفق علیہ ہیں اور ہم کو اُن پرعمل کرنے کا حکم ہوا۔ صاحب ِمجمع البحار ص ٨٥ اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں : عَشْر مِّنَ الْفِطْرَةِ اَیْ مِنَ السُّنَّةِ اَیْ سُنَنُ الْاَنْبِیَائِ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ اَلَّتِیْ اَمَرَنَا بِالْاِقْتَدَائِ بِھِمْ فِیْھَا (ک) اَیْ مِنَ السُّنَّةِ الْقَدِیْمَةِ الَّتِیْ اِخْتَارَھَا الْاَنْبِیَائُ عَلَیْہِمُ السَّلَامُ وَاتَّفَقَتْ عَلَیْھَا الشَّرَائِعُ فَکَاَنَّھَا اَمْر جِبِلِّیّ فَطَرُوْا عَلَیْہِ الخ ۔ ''دس چیزیںفطرت کی ہیں ،تفسیر یہ ہے کہ سنت ہیں یعنی یہ دس چیزیں انبیاء علیہم السلام کی سنتیں ہیں جن کی پیروی کرنے کا ہم کو حکم ہوا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ ------------------------------ ١ مشکوة شریف کتاب الطہارة رقم الحدیث ٣٧٩